رشوت خوری کی لعنت

Posted on at


عظیم انسان وہ ہوتا ہے۔جوانسانیت کی دل و جان سے خدمت کرے۔اللہ تعالیٰ نے انسان کو مختلف صلاحیتوں اور نعمتوں سے نوازا ہے۔تاکہ انسان ایک دوسرے کے کام آسکے۔لیکن آج کے دور میں انسان لالچی اور بےحس ہو چکا ہے۔جس کی وجہ سے وہ کسی لالچ اور ذاتی مفاد کے بغیر کسی دوسرے کے کام نہیں آتا۔

 

 

آج کل ہر جگہ رشوت کا دور دورہ ہے۔ہر شخص بغیر رشوت لئے کام نہیں کرتا۔لیکن رشوت کا سب سے بڑا مرکز ہماری عدالتیں اور کچہریاں ہیں۔جہاں رشوت دے کر ملزم رہائی حاصل کر لیتے ہیں۔لیکن مظلوم ہمیشہ عدالتوں کے دھکے کھا کھا کراپنے حق سے محروم رہ جاتا ہے۔جو رشوت دے کر بھاگ جاتے ہیں۔مدعی عدالت سے انصاف لینے کی بجائے خود اس جرم میں ملوث شمار ہو جاتا ہے۔ پولیس چوروں سے تصدیق کرنے کی بجائے مدعی سے الٹے سیدھے سوال کر کے اسے جھوٹا بنا دیتی ہے۔

 

 

آج کے دور میں پولیس کا یہ محکمہ رشوت خوری میں پہلے نمبر پر شمار ہوتا ہے۔ جو کہ مدعی اور چور دونوں سے رشوت لیتا ہے۔یہاں تک کہ عدالت کی دیواروں پر رشوت پر خوری کے اثرات نظر آتے ہیں۔ لہزا اگر رشوت خوری کی لعنت کو ختم کر دیا جائے تو ہر شخص کو اس کا حق مل سکتا ہے۔ اور یہ عدالتیں جنہوں نے لاکھوں لوگوں کو مختلف جرائم میں جکڑا ہوا ہے۔ انہیں آزاد کرایا جا سکتا ہے۔


 

 

قرآن پاک میں ارشاد ہے۔

‘‘ رشوت لینے والا اور دینے والا دونوں جہنمی ہیں’’۔ لہزا اگر ہم انصاف چاہتے ہیں تو ہمیں رشوت خوری جیسی لعنت کو اپنی عدالتوں سے نیست و نابود کرنا ہو گا۔                        

 



160