طلبہ کی ذمہ داریاں

Posted on at


ایک طالب علم کی زندگی کا ماقصد حصول علم ہے-اس کے لیے وہ مکتب کی چاردیواری میں قدم رکھتا ھے-طالب علم جس عظیم مقصد کے تحت سکول یا کالج جاتا ہے اسے پیش نظر رکھے یہی ایک مرکزی ذمہ داری ہے اور باقی تمام ذمہ داریاں اسی ایک ذمہ داری کے گرد گھومتی ہیں-

علم حاصل کرنا ایک پاکیزہ مقصد ہے حصول علم ہر مسلمان مرد اور عورت ک لیے فرض ہے؛یہ ایک دینی فریضہ ہے ہماری تخلیق کی ابتدا علم ہی سے ہوئ تھی-اگر ہم اخلاقی عظمتوں؛ذہنی رفعتوں اور سائنسی ترقیوں کا حصول چاہتے ہیں تو ہمیں علم حاصل کرنا چائیے۔

طلبہ کو ہر قدم پر اس حقیقت کو یاد رکھنا چاہیے کہ جو لوگ کسی مقصد کے تحت اور کسی مقصد کے حصول کے لیے زندگی گزارتے ہیں وہ کبھی ناکام نہیں ہوتے جو افراد حقیقی مقصد حیات کو بھول جاتے ہیں نا مرادی اور ذلت ان کا مقدد بن جاتی ہے-ان کی حیثیت ایک کٹے ہوئے پتنگ کی طرح ہوتی ہے جسے ہوا کا جھونکا کسی بھی جانب اڑا یا گرا سکتا ہے-

ایک طالب علم اپنی عمر؛تجر بے اور علم کے اعتبار سے نا پختہ ہوتا ہے-وہ ابھی زیر تربیت ہوتا ہے اس لیے وہ ہر چمکتی چیز کو سونا سمجھ لیتا ہے اور بیرونی قوتیں اس کی سادہ لوحی سے فائدہ اٹھاتی اور اس کی با مقصد زندگی کی بساط الٹ کر رکھ دیتی ہیں-یوں طلباء کی ذمہ داری بنتی ہے کہ بے راہ روی کے ان تمام ذرائع کوپہچانیں اور ان سے بچیں اور اپنے سامنے یہ واحد معیار رکھیں کہ جو بات انھیں کتاب اور قلم سے دو کر رہی ہے وہی ان کے لیے زہر قاتل ہے-آج سیاست تعلیمی اداروں میں اس قدر پھیل گئ ہے کہ یہ ادارے اکھاڑے بن گئے ہیں-منشیات نے ہمارے درس گاہوں کو چرس گاہیں بنا دیا ہے-مختلف سیاسی پارٹیون نے تعلیمی اداروں کو اپنا مرکز بنا رکھا ہے-نتیجہ معلوم ہے کہ طلبہ باہر کی ہدایتوں پر عمل کرتے اور کتابوں کی بجائے اسلحہ اٹھاتے ہیں-طلبہ کو –کالجوں میں صرف سیاست کے علم کا مطالعہ کرنا چاہیے اور عملی  سیاست سے دور رہنا چاہیے

طلبہ کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ادارے کے احترام کو پیش نظر رکھیں-ہر ادارے کا خاص نشان اور خاص لباس ہوا کرتا ہے طلبہ کو چاہیے کہ وہ اس نشان اور لباس کے تقدس کو قائم رکھیں-ان کے ہر کام سے ان کی درسگاہ کا نام روشن ہونا چاہیے -طلبہ کو چاہیے کہ وہ زندگی کے اس نازک اور زیر تعمیر دور میں وقت کے ایک ایک لمحے سا فائدہ اٹھائیں ان کے سامنے ہر وقت مستقبل کا ایک تصور ہونا چاہیے-تصور کا یہی حسن ان کی کوشش کو منزل کی آسودگی اور راحت عطا کرے گا-طلبہ کے دل پر نقش ہونا چاہیے کہ

وقار انجمن ہم سے ہے؛فروع انجمن ہم ہیں

     سکوت شب سے پوچھو؛صبع کی پہلی کرن ہم ہیں

               آج کا طالب علم کل کا شہری ہے؛وہ پوری قوم کی امیدوں کا مرکز ہے-مستقبل کی تاریخ اس کا بے تابی کے ساتھ انتظار کر رہی ہے-اس لیے لازم ہے کہ طالب علم اپمی جملہ صلاحیتوں کو کتاب اور قلم تک محدود رکھے-وہ کھیلوں میں حصہ لے؛غیر نصابی مشاغل کو بھی ضرور اپنائے-مگر ایک اعتدال اور توازن کے ساتھ-



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160