حضرت ابراہیمؑ

Posted on at


حضرت ابراہیمؑ عراق کے شہر اُر میں تقریبا چار ہزار سال پہلے پیدا ہوے آپؑ اللہ تعالیٰ کے عظیم پیغمبر تھے آپؑ کو خلیل اللہ یعنی اللہ کا دوست بھی کہتے ہیں اس وقت لوگ بہت ذیادہ گمراہ تھے لوگوں کا آپس میں برتاوٗ بھی بہت خراب تھا وہ بتوں کی پوجا کرتے تھے آپؑ انہیں بت پرستی اور غلط باتوں سے منع کرتے تھے



 آپؑ کی تعلیم اور ہدایت کی وجہ سے لوگ آپؑ کے دشمن ہوگئے جب حضرت ابراہیمٌ کی قوم کے لوگ کسی میلے میں گئے تو آپؑ بت خانے میں گئے اور لوگوں کے آنے سے پہلے ہی سارے بت توڑ دیے اور سب سے بڑے بت کو نہ توڑا اور ہتھوڑا اس کے کندھے پر رکھ کر آگئےجب لوگ آئے تو سخت پریشان ہوئے آپؑ کو بلا کر پوچھا تو آپؑ نے کہا اس بڑے بت سے پوچھ لیں تو بولے یہ تو بول نہیں سکتا تو آپؑ نے کہا تو پھر ایسی چیزوں کی پوجہ کیوں کرتے ہو جو تمہیں فائدہ یا نقصان نہیں دے سکتے تو وہ شرمندہ ہوئے


 


 پھر عراق کے بادشاہ نمرود کو آپؑ کی شکایت کی اور اس نے آپؑ کو بھڑکتی ہوئی آگ میں ڈالنے کا حکم دیا اللہ کے حکم سے آگ ٹھنڈی ہو گئی اور آپؑ محفوظ ہو رہے اسی دشمنی کی وجہ سے آپؑ کنعاں میں آباد ہو گئے حضرت حاجرہ سے شادی کی


حضرت حاجرہ سے شادی کے بعد اللہ نےآپؑ کو بیٹا عطا کیا جس کا نام آپؑ نے اسماعیلؑ رکھا اور اللہ نے آپؑ کو حکم دیا اپنے بیوی اور بیٹے کو صحرا میں چھوڑ آئے یہ وہ جگہ ہے جہاں مکہ مکرمہ آباد ہے اور اللہ نے آپؑ کی بیوی اور بیٹے کی پیاس کا امتحان لیا تو حضرت حاجرہ کبھی ادھر بھاگیں کبھی اُدھر بھاگیں لیکن کہیں پانی نہ ملا تو آپ نے اللہ سے دعا کے لیے ہاتھ اُٹھائے اور دعا کی یا اللہ رحم فرما  تو پھر آپ نے اپنی ایڑی زمین پر ماری تو وہاں سے ایک پانی کا چشمہ پھوٹا اور تو پھر آپ نے اپنے بیٹے کو پانی پلایا اور اللہ کا شکر ادا کیا اس چشمے کو ہم آب زم زم کہتے ہیں اور یہیں سے آب زم زم کا آغاز ہوا اور یہ آج بھی جاری ہے حضرت ابراہیمؑ نے خانہ کعبہ  کی تعمیر اپنے بیٹے حضرت اسماعیلؑ کے ساتھ کی




About the author

bilal-aslam-4273

i am a student

Subscribe 0
160