۱۹۶۵ کی جنگ(پارٹ ۲)

Posted on at


وہ اپنے فوجی بھائیوں کی مدد کے لیئے ان کے شانہ بشانہ آ گئے۔ہر کوئی اپنی جگہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا،بوڑھا ہو یا جوان دشمن سے نمٹنے کے لیئے تیار ہو چکا تھا۔انھوں نے نہ صرف دشمن کے حملے کو پسپا کیا۔بلکہ اس شدت کے ساتھ اس پر جوابی حکم دیا کہ دشمن پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گیا۔لاہور میں برکی کے مقام پر میجر عزیز بھٹی کی سربراہی میں پاک آرمی کے جوانوں نے دشمن کے پے درپے حملوں کا نہایت کامیابی اور جانفشانی سے دفاع کیا اور ساتھ ہی اس پر جوابی کاروائی کر کے اس کو کافی زیادہ جانی و مالی نقصان سے بھی دو چار کیا۔



اسی طرح چونڈہ کے مقام پر دشمن نے ۲۰۰ ٹیینکوں کے ساتھ حملہ کر دیا۔دشمن کو پورا یقین تھا۔ کہ اس بار اس کا حملہ ضرور کامیاب ہو گا اور بظاہر بھی ایسا تھا کیوں کے اس کے مقابلے میں پاکستان کے پاس صرف چند ہی ٹینک تھے۔اور وہ بھی تربیتی عمل سے گزر رہے تھے ابھی ان کی ٹریننگ مکمل نہیں ہوئی تھی کہ امتحان سر پر آ گیا فوج کے کئی گمنام سپاہی اور قوم کے کئی گمنام بیٹے اپنے جسموں کے ساتھ بمب باندھ کر ٹینکوں کی فوج کے سامنے لیٹ گئےاور جیسے ہی دشمن کے ٹینک قریب آتے اور وہ اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا دیتے اور دشمن کے ٹینکوں کا کباڑا کر دیتے۔


 



اس طرح پاک فوج نے اس حملے بھی نہایت کامیابی سے دفاع کیا۔فضائی حدود میں پاکستانی شاہینوں نے بھی بہادری اور شجاعت کی نئی داستانیں رقم کیں اور دشمن کے ۱۰۰ سے زیادہ جہازوں کو تباہ کیا۔سمندری حدود میں پاک نیوی کے بحری بیڑوں نے شاندار کارکردگی دکھائی۔اس میں آبدوز غازی کا کردار نہایت اہم رہا۔نتیجتاً یہ ہوا کہ دشمن کو اس ساختہ جنگ میں لینے کے دینے پڑ گئے پاکستان نے کامیابی کے ساتھ اپنے دفاع کے ساتھ دشمن کے بھی کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا۔




About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160