(رحمان بابا )

Posted on at


رحمان بابا پشتو زبان کے ایک نامور صوفی شاہر تھے -آپ کا پورا نام عبدر رحمان تھا ،لیکن لوگ آپ کو رحمان بابا که کر ہے یاد کرتے تھے -آپ کے والد کا نام عبدستار تھا ،اور آپ ایک مومند قبیلے سے تعلق رکھتے تھے ،رحمان بابا پشاور کے نزدیک ایک گاؤں بہادر کلی میں پیدا ہووے -انہوں نے اپنے وقت کے بڑے بڑے علما سے دینی تعلیم حاصل کی -

رحمان بابا آج سے تقریباً ٣سو سال پہلے پیدا ہووے -اس زمانے میں ہندوستان پر مغل بادشاہ شاہ جہاں اور اس کے بعد اورنگزیب عالم گیر کی حکومت تھی -لیکن وو کبی کسی بادشاہ کے دربار میں نہیں گئے -وو اپنے آپ میں خود ایک بادشاہ تھے جو حکومت اور دولت نہ ہونے کے باوجود لوگوں کے دلوں پر راج کرتے تھے -

رحمان بابا ایک درویش آدمی تھے -جنھیں سواے اپنے رب کی قربت کے اور کوئی خوہائش نہیں تھی -رحمان باب کو دنیا کی رنگینیوں سے کوئی دلچسپی نہیں تھی -آپ اپنی درویش میں مگن رهتے تھے -یہی وجہ تھی کہ انہوں نے اپنے رہنے کے لئے ہزار خوانی نامی گاؤں کے نزدیک ایک ویرانہ پسند کیا تھا ،آپ کہا کرتے تھے -کہ دنیا میں موسم بہار کے بعد خزاں اتی ہے لیکن درویشی ایسی بہار ہے جس پر کبھی خزاں نہیں آتی

رحمان بابا کا اس بات پر پختہ یقین تھا کہ صرف حضرت محمّد(صلی الله علیہ و آلہ وسلّم) کی تعلیمات کی روشنی ہی سے انسان کی زندگی منور ہو سکتی ہے -آپ نہ صرف خود محمّد (صلی الله علیہ و آلہ وسلّم) کی تعلیمات پر عمل کرتے تھے -بلکہ دوسروں کو بھی اس پر عمل کی تلقین کرتے تھے ،

رحمان بابا نے اپنی شاہری کے ذریے سے پیار محبت اور بھائی چارے کا پیغام دیا ،ہے وو شان و شوکت اور دولت کی چمک دھمک کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے -ایک نظم میں وو اپنے آپ سے کہتے ہیں کہ اے رحمان-انسان میں اچھے اخلاق ،دولت کی وجہ سے نہیں آتے -اگر کوئی بت سونے کا بنا بھی بنا دیا جائے تو انسان نہیں کہلاتا -سکتا

ان کی شاہری پڑھ کر یہ محسوس ہوتا ہے جیسے وو ہر شر میں قران و سنّت میں دی گی ہدایات کی تشریخ کر رہے ہوں ،رحمان بابا ہمیشہ لوگوں کی بھلائی چاھتے تھے ،-وو لوگوں کو تکلیف دینے کے خلاف تھے -ان کے خیال میں انسان کسی کو تکلیف پوھنچا کر لوگوں کی نظروں سے گر جاتا ہے ،آپ فرماتے تھے کہ اگر کوئی پہاڑ سے گر جائے تو اٹھ جاتا ہے لیکن اگر دل سے اتر جائے تو پھر نہیں اٹھ سکتا -

رحمان بابا کی یہی خاھش تھی کہ ہر طرف امن اور صلح کی باتیں ہوتی رہیں آپ ہمیشہ مل جل کر رہنے اور فساد سے بچنے والوں کو پسند کرتے تھے --آپ کہا کرتے تھے کہ -انسانوں کی کچھ عادتیں حیوانوں جیسی ہوتی ہیں -جب تک انسانوں میں سے یہ حیوانی عادتیں پوری طرح سے ختم نہیں ہو جاتیں اس وقت تک انھیں انسان مت کہو -انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر تم چاھتے ہو کہ قیامت کے عذاب سے بچ جاؤ تو کسی کی پریشانی پر خوش مت مناؤ

ایک موقع پر آپ نے کہا کہ کسی کے راستے میں گڑھا مت کھودو -کہیں ایسا نہ ہو کہ تم ایک دیں اس میں گر جاؤ -رحمان بابا نے اپنے اشعار میں بوہت سادہ زبان استمال کی ہے -آپ کے بیان میں ایسی روانی اور اثر تھا کہ لوگ آپ کی نظمیں بوہت ذوق و شوک سے پڑھتے ہیں -آج بھی اکثر محفلوں میں آپ کے اشعار کی گونجج سنائی دیتی ہے -مسجدوں امام صاحبان اور مجلس کے مقرر اپنی تقریروں میں اثر پیدا کرنے کے لئے آپ کی شاہری کا سہارا لٹے ہیں

رحمان بابا کو وفات پائے سیکڑوں سال گزر چکے ہیں لیکن لوگوں کی ان سے عقیدت اور محبت کا یہ حال ہے کہ آج بھی ان کے مزار پر ایک میلہ سا لگا رہتا ہے -لوگ آپ کی نظمیں اور کلام پڑھتے ہیں ،اور ہزاروں لوگ سر دھنتے ہیں -ہر سال آپ کے مزار پر عرس ہوتا ہے جس میں قران پاک کی تلاوت کی جاتی ہے -

رحمان بابا کی زندگی اور خدمات پر تقریریں ہوتی ہیں ،اور مشاہرے منعقد کیے جاتے ہیں ،بیشک وو آج بھی لوگوں کے دلوں پر راج کرتے ہیں ،

اللہ ان کو جنت فردوس میں اعلی مقام عطا  فرماے امین

 

 

 

 

 

 

 

-

 



About the author

abid-khan

I am Abid Khan. I am currently studying at 11th Grade and I love to make short movies and write blogs. Subscribe me to see more from me.

Subscribe 0
160