شعبہ صحت میں اصلاحات کی ضرورت

Posted on at



دستور پاکستان کے سکشن نمبر8 کے تحت تعلیم اور صحت وغیرہ کو بنیادی انسانی حقوق کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔ اور پاکستان میں ہر سیاسی جماعت انتخابات کے وقت عوام سے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں سہولیات فراہم کرنے کے وعدے کرتی ہے جو انتخابات کے بعد یا تو جلد ہی بھلا دیئے جاتے ہیں یا کچھ برائے نام کام کر کہ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک دیتے ہیں بہرحال موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومت اگر واقعی عوام تک صحت اور تعلیم کی سہولیت پہنچانے میں سنجیدہ ہیں تو اس سلسلے میں کئی اقدامات اُٹھائے جاسکتے ہیں۔ جن کی مدد سے شعبہ صحت اور تعلیم میں ایک انقلاب برپا ہوگا۔

                        
جتنی جلدی ہو بلدیاتی انتخابات کا مرحلہ پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے اور ان انتخابات کے نتیجے میں منتخب شدہ نماہندوں کی ڈیوٹی لگائی جائے کہ اپنے اپنے حلقوں میں موجود مراکزصحت کا روزانہ کی بنیاد پر دورہ کریں۔ محکمہ صحت کی اعلٰی اہلکار ان دوروں کا رکاڈ رکھنے کیلئے خصوصی رجسٹرڈ مراکز صحت کو جاری کریں جن میں جائزہ اور سہولیات کاری دونوں کیلئے سفارشات کے الگ الگ خانے موجود ہوں تاکہ منتخب نمائندے ان میں اپنے تاثرات درج کرسکیں

                    

۔ ضلح کی سطح پر محکمہ صحت کا عملہ روزانہ کی بنیادوں پر ان دوروں کا مجموعی رپورٹ مرتب کر کہ صوبائی محکمہ صحت کو بزریعہ انٹرنٹ بھجوائیں اور صوبائی محکمہ صحت کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ روزانہ کی بنیادوں پر ان رپورٹوں کو ضلعی سطح پر اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کریں وزیرصحت روزانہ کی بنیاد پر ایک گھنٹہ نکال کر ان رپورٹوں کا جائزہ لیں اور متعمد صحت کو ہدایات جاری کریں کہ کی جہاں پر ےادیبی کاروائی کی ضرورت ہو وہ اس کیلئے فوری اقدامات اٹھائیں اور وزیر صحت کو رپورٹ پیش کریں۔ نیز وزیرصحت ہر ماہ کے آخر میں وزیراعلٰی سے ملاقات کریں اور صوبے کے مراکزصحت کے بارے میں انہیں معلاومات فراہم کریں اس سے مراکز صحت کے عملے اور عوام دونوں کی تکالیف کا ازالہ ہو سکے گا۔

                 
صوبے میں قائم بڑے ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور چیف ایگزیکٹیو کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ روزانہ کی بنیاد پر ہسپتال کے اندر کھلی کچہری لگا کر مریضوں کے مسائل سنیں اور چھٹی کرنے سے پہلے اپنی کھلی کچہری کی کاروائی کی روداد معتمد صحت کو ارسال کریں۔ معتمد صحت ایک حکم نامہ جاری کرے کہ مراکزصحت کا انتظامی عملہ ہر ہفتہ ہسپتالوں میں نصب شدہ مشینری اور سٹور میں رکھے گئے ادویات کا جائزہ لیں اور اسکی رپورٹ صوبائی محکہ کو ارسال کریں۔

                            
بڑے مراکزصحت کے قریب نجی میڈیسن سٹوروں پر آئی اے کے اہلکاروں کی ڈیوٹی لگائی جائے جو ہسپتال سے آنے والے مریضوں کے ہاتھ میں ادوایات کی پرچیاں دیکھ کر قریبی مرکز صحت کے سٹور کا جائزہ لیں کہ واقعی وہ ادوایات مراکز صحت میں دستیاب نہیں اور اگر دستیاب ہوں تو متعلقہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور سٹور انچارج کے خلاف شکایات بمعہ ثبوت وزیراعلٰی کو ارسال کریں۔

            "قمر شہزاد"



About the author

qamar-shahzad

my name is qamar shahzad, and i m blogger at filamannax

Subscribe 0
160