سعودی عربیہ میں مساوات کے لئے ڈیجیٹل لٹریسی

Posted on at


 


پچھلے کچھ مہینوں میں بلکل شرمندگی نہیں ہوئی سعودی شہریوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیان اور تفریق کو اپنے آرٹیکل میں بیان کرنے میں جب بھی انہوں نے اپنی حکومت کی مخالفت کرنے کی کوشش کی.


اپنے ایک آرٹیکل میں جو کہ میں نے اپریل ٢٠١٣ کو لکھا تھا اس میں میں نے حکومت پر تنقید کرنے والے کے ساتھ اسپیشل ٹریٹمنٹ کو بیان کیا. لکن یہ تو ان بہت سے کیسز میں سے ایک مثال تھی جو سعودی عربیہ میں دن با دن ہوتے ہی جا رہے ہیں.  سعودی خواتین کو بھی تعصب اور شاون کا سامنا کرنے کے لئے ان آمروں کے خلاف جانے کی ضرورت نہیں ہے. وہ روزانہ کی بنیاد پر اس سب سے گزرتی ہیں.


 


صنفی مساوات کی بات کی جاۓ تو سعودی عربیہ دنیا کی سب  سے جابرانہ قوموں میں سے ایک ہے. عالمی اقتصادی فورم ٢٠١٣ گلوبل جینڈر گیپ نے اسے ١٣٦ ممالک میں سے ١٢٧ ویں نمبر کی درجہ بندی پر رکھا ہے. نومبر ٢٠١٢ میں  میں نے اسی قسم کی زنیت پر مبنی کچھ وجوہات اپنے ایک آرٹیکل میں بیان کی. سعودی عربیہ میں خواتین یونیورسٹی نہیں جا سکتیں، اپنا ذاتی کاروبار نہیں کر سکتیں یہاں تک کہ بغیر کسی مرد کی سرپرستی کے وہ بنک میں اپنا اکاؤنٹ تک نہیں کھلوا سکتیں. انھیں گاڑی تک نہیں چلانے دی جاتی. یہ دنیا کی واحد ایسی قوم ہے جو ایسا کرتی ہے. انھیں کسی اور ملک میں اکیلا سفر نہیں کرنے دیا جاتا.


 


سعودی لڑکیوں کو ایک ایسے شخص سے شادی کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے جسے وہ جانتی تک نہیں. عمر میں چاہے وہ ان کے باپ یہاں تک کے دادا کا ہمعمر ہی کیوں نہ ہو. تو پھر ایسی بجوڑ شادیاں اکثر بدنظمی کا شکار بن جاتی ہیں. اور یہ ثقافت سعودی لوگ بڑی خوشی سے قبول کے ہوئے ہیں. بہت سی عورتیں اس سب کو برداشت نہیں کر پاتی اور اور کم عمری میں ہے خودکشی کر لیتی ہیں. وہاں مردوں کو کثرت ازدواجیت کرنے کی اجازت ہوتی ہے جبکہ اگر عورت ایسا کچھ کرنے میں مشکوک پاہی جاۓ تو اسے سنسار کر دیا جاتا ہے. سعودی حکومت کے بیان کے مطابق یہ پالیسیز سعودی عورتوں کے تحفظ کے لئے ہیں. میں اسے سعودی خواتین آبادی کی آزادی کی ایک منظم اور بااصول ہلاکت کہوں گا.


 


اس کے برعکس کچھ مثبت تبدیلی کی نشاندہی بھی ہے. جن میں سے ایک سومییا جبرتی ہیں جو کہ اخبار کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون ہیں. 'دی سعودی گزٹ' سعودی عربیہ میں ابھی بھی بہت سی ناانصافیاں کی جاتی ہیں. سعودی شہریوں کی آزادی کا احترام کرنے کے لئے بہت کم اقدام کیا جا رہا ہے. بلاگرز جو کہ سیاسی جانبداری اور سماجی مساوات کو فروغ دینے والے ہیں بلکل چپ ہوئے ہوئے ہیں. انسانی حقوق کے کارکنوں کو مسلسل ظلم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے. گزشتہ نومبر میں دو مردوں کی طرف سے راہگیروں کو بگلنشین ہونے کی پیشکش پر گرفتار کیا گیا. فری ہگ کمپین کی ویڈیوز دیکھنے کے بعد انہوں نے یہ تہ کیا کہ ہم اپنے ساتھی شہریوں کے لئے بھی خوشی لاتے ہیں. بجاے اسکے کہ ان کی حوصلافزائی کی جاتی انھیں جیل میں ڈال دیا گیا.


 


اپنے ایک آرٹیکل جو کہ میں نے اکتوبر میں لکھا تھا، جس میں میں نے سعودی عربیہ کی خواتین کی حمایت میں سوشل میڈیا کمیونٹی سے زیادہ ملوث ہونے کی وقالت کی ہے. میرا یہ ماننا ہے کہ اگر دنیا بھر سے لوگ ان کی حالت پر سوشل میڈیا بلاگز لکھیں تاکہ انٹرنیشنل کمیونٹی از در خود سعودی حکومت کو کچھ کرنے پر مجبور کرے. دنیا بھر سے زیادہ سے زیادہ افراد کو ان کے سماجی میڈیا کے نیٹ ورک کی حکمت عملی کا استعمال کیا اور سوشل میڈیا مہم میں شمولیت اختیار کی تو شائد سعودی حکمرانوں کی نئی نسل سیاسی و سماجی اصلاحات کی سہولت کے لئے حوصلہ افزائی کرے گی. سرحدوں کے بغیر ڈیجیٹل لٹریسی اور مواصلات کی طاقت لا محدود ہے، تو بجاہے اس کے کہ بیکار سرگرمیوں میں اسے برباد کریں، کیوں نہ اسے دوسروں کی مدد کے لئے اسے استعمال کریں؟


 


اگر آپ سے اس کے بارے میں میرا پچھلا آرٹیکل رہ گیا ہے تو نیچے پڑھیں اور اسے اپنے سوشل میڈیا نیٹورک پر بلاججک شیر کریں. شکریہ.


 


سعودی عربیہ میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے سوشل میڈیا کا لاہےعمل.


 


کیا سعودی اور افغان خواتین اپنے اپنے معاشروں میں تبدیلی کے لئے ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کر سکتی ہیں؟


 


کیا سعودی خواتین افغان خواتین کے مقابلے میں کم آزاد ہیں؟


 


اگر آپ بھی  بلاگ لکھنا چاہتے ہیں لیکن فلم اینکس پر نہیں ہیں تو یہاں رجسٹر ہوں.، اور اپنا سفر شروع کریں. بہت جلد آپ بھی کالم نگاروں جو کہ دنیا بھر سے ہیں، کی فیملی کا حصہ ہوں گے. فلم اینکس پر لکھنا بہت آسان ہے. تو بس یہاں کلک کریں اور اپنا سفر شروع کریں. جتنا جلدی آپ فلم اینکس پر رجسٹر ہوں گے اتنی ہی جلدی آپ پیسے کمانا شروع کر لیں گے.


اگر آپ پہلے سے ہی فلم اینکس پر ہیں تو اپنے دوستوں کو یہاں رجسٹر ہونے اور یہ آرٹیکل پڑھنے کا مشورہ دیں. یہ انھیں اچھا بلاگ لکھنے اور فلم اینکس پر کامیاب ہونے میں مدد کرے گا.  اگر میرے بارے میں اور جاننا ہے تو فلم اینکس کے ساتھ میرا انٹرویو دیکھیں اور دنیا بھر میں سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل لٹریسی کے بارے میں میری راے جانئے.


گیاکومو کرسٹی


سینئر ایڈیٹر اینکس پریس


 


اگر آپ سے میرے پچھلے کوئی بھی آرٹیکل رہ گے ہوں تو آپ میرے ذاتی پیج پر دیکھ سکتے ہیں


http://www.filmannex.com/webtv/giacomo


ٹویٹر پر فالو کرنے کے لئے


@giacomocresti76


فیس بک پر ایڈڈ کرنے کے لئے


Giacomo Cresti



About the author

ummi0112

em umar from haripur pakistan. born on 1st dec.working on filmannex as blogger and interested in film making too.

Subscribe 0
160