Its true A new Lake ........

Posted on at





























تیونس: راتوں رات نمودار ہونے والی پراسرار جھیل


 


 















حیران کن بات یہ تھی کہ کچھ دن قبل تک یہاں کسی جھیل کا نام و نشان تک نہیں تھا- مہدی بلال نے پہلے تو اسے اپنا وہم اور نظرور کا دھوکہ قرار دیا کیونکہ وہ گزشتہ کئی گھنٹوں سے تپتے سورج میں سفر کر رہے تھے اس لیے انہیں لگا کہ شاید سورج کی گرمی مختلف طریقوں سے ان کے دماغ پر اثر کر رہی ہے-
 






































تیونس کے شمال میں رہنے والے مہدی بلال جب ایک روز کسی شادی کی تقریب سے واپسی اپنے گھر کی جانب لوٹ رہے تھے تو انہیں راستے میں ایک بہت بڑی جھیل دکھائی دی اور دن کا وقت ہونے کی وجہ سے سورج کی کرنیں جھیل کے پانی کو جگمگا رہی تھیں-
 






یہ جھیل ایک صحرا کے وسط میں واقع تھی جو کہ تیونس کے شہر Gafsa سے 25 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا- مہدی بلال کچھ دیر کے لیے اس جھیل کے کنارے پر کھڑے ہوگئے اور اسے حیرت سے دیکھتے رہے-

حیران کن بات یہ تھی کہ کچھ دن قبل تک یہاں کسی جھیل کا نام و نشان تک نہیں تھا- مہدی بلال نے پہلے تو اسے اپنا وہم اور نظرور کا دھوکہ قرار دیا کیونکہ وہ گزشتہ کئی گھنٹوں سے تپتے سورج میں سفر کر رہے تھے اس لیے انہیں لگا کہ شاید سورج کی گرمی مختلف طریقوں سے ان کے دماغ پر اثر کر رہی ہے-
 






لیکن جلد ہی انہیں احساس ہوگیا یہ ان کا وہم نہیں ہے بلکہ حقیقت میں یہاں ایک جھیل موجود ہے جو کہ انتہائی بڑے رقبے تک پھیلی ہوئی ہے-

اس پراسرار جھیل کی خبر جنگل میں آگ کی مانند پھیل گئی اور سینکڑوں مقامی افراد اس مقام کو دیکھنے کے لیے امڈ آئے اور اب اسے “Lac de Gafsa” کے نام سے جانا جاتا ہے- اس خطے کا درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے اور لوگ اس گرمی کی شدت سے محفوظ رہنے کے لیے اس جھیل میں تیراکی کرتے ہیں-

یہ سال 2014 کا ماہِ اگست تھا اور تیونیس میں اس وقت خشک ترین موسم کا درمیانی حصہ چل رہا تھا- ایسے میں اچانک اس جھیل کا ظہور انتہائی تعجب خیز ثابت ہوا کیونکہ اس وقت کسی قسم کی کوئی بارش بھی نہیں ہوئی تھی-
 






یہ جھیل یا پانی کہاں سے آیا ہے؟ اس بات سے کوئی بھی واقف نہیں ہے تاہم زیادہ تر صرف یہی وضاحت پیش کی جارہی ہے کہ شاید اس علاقے میں آنے کم شدت کے زلزلے کی وجہ سے صحرا میں موجود چٹانیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئیں اور ان کے نیچے موجود لاکھوں کیوبک میٹر پانی سطح پر آگیا ہے-

کئی ہیکٹر کے رقبے پر پھیلی اس پراسرار جھیل کی گہرائی 10 سے 18 میٹر تک ہے- اور یہ اس وقت علاقے کا سب سے پرکشش مقام بن چکی ہے- تاہم اس جھیل میں تیراکی کسی صورت خطرے سے خالی نہیں کیونکہ اس جھیل کے پانی میں فاسفیٹ کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے-
 






جنوبی تیونس فاسفیٹ سے مالا مال ہے جو کہ اس خطے میں مٹی موجود اور چٹانوں میں پایا جاتا ہے- فاسفورس کھاد٬ دوائیں٬ ماچس اور ہتھیار بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے یعنی یہ ایک انتہائی خطرناک مواد ہے- 

جھیل کے پانی میں پائے جانے والے فاسفورس کی پہلی نشانی یہ ہے کہ ظاہر ہونے کے چند دنوں بعد ہی جھیل کے پانی نے رنگ بدلنا شروع کردیا اور یہ اب تک کئی رنگوں میں تبدیل ہوچکا ہے- اس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ پانی کسی صورت بھی تیراکی کے لیے مناسب نہیں اور اس کی وجہ سے انسان کئی قسم کی بیماریوں کا شکار بن سکتا ہے-
 





جھیل کے ظاہر ہونے کے تقریباً دو ہفتوں میں گفسا شہر میں لوگوں کی حفاظت پر مامور ایک سرکاری ادارے نے خطرناک اور پراسرار جھیل میں نہانے کے حوالے سے لوگوں کو خبردار بھی کیا تاہم صرف چند افراد نے ہی اس انتباہ پر کان دھرے- اور اب بھی زیادہ تر افراد اس جھیل پر آتے ہی صرف تیراکی کے لیے تاکہ وہ گرمی سے محفوظ رہ سکیں-






About the author

160