اس کام کو کہتے ہیں جو ایک آدمی کی وجہ سے لڑائی کا سبب بننے یعنی چغل خور کا کام یہ ہے کہ دو آدمیوں کے درمیان جھوٹی سچی باتیں کرکے ایک کو دوسرے کے خلاف کردے ان کو آپس میں بھڑکائے اور اپنا رسوخ جتائے کیونکہ یہ لوگ ایک ایسی بات دوسرے کو بتاتے ہیں یا کسی کے ذریعے سے پہنچاتے ہیں جن سے دوسرے کو پہلے شخص پر غصہ آئے اور نفرت پیدا ہو جھوٹی خبریں پھلانے والے کو خدا نے فاسق کا خطاب دیا ہے کیونکہ اس بد اخلاقی کا مقصد زیادہ تر دوست احباب عزیزو اقارب میں نا اتفاقی پیدا کرانا ہے۔
ایک دفعہ حضور اکرمﷺ نے فرمایا میں تمہیں بتاوں کہ سب سے برے لوگ کون ہے پھر خود ہی ارشاد فرمایا جو چغل خوریاں کرتے ہیں اور دوستوں کے آپس کے تعلقات خراب کرتے ہیں ایک بار آپﷺ قبرستان سے گزریں تو فرمایا ان میں سے ایک پر اس لئیے عزاب نازل ہو رہا ہے کہ وہ چغلیاں کھاتا تھا جو لوگ اس بد اخلاقی میں مبتلا رہتے ہیں وہ اس قسم کی نا پسندیدہ باتوں میں ٹوہ میں لگے رہتےہی٘ کہ ان کو بڑھا چڑھا کر فتنہ و فساد کی آگ بڑھا سکیں اسی وجہ سے اہل عرب چغلخوروں کو ہیزم پرادر کہتے ہیں۔
جس طرح لکڑیاں بیچنے والے لکڑیاں چُن چُن کر لاتے ہیں اور بازاروں میں گھوم پھر کر فروخت کرتے ہیں اسی طرح یہ لوگ اس قسم کی باتوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر پھیلاتے ہیں اور آتش فتنہ و فساد کے لئے ایندھن پہنچاتے ہیں قرآن مجید میں ابو لاحق کی بیوی کو ہیزم کا خطاب دیا ہیں کیونکہ وہ لوگوں کی چغلخوریاں کرتی تھی یہ کام زیادہ تر زبان سے لیا جاتا ہے لیکن تحریر و کتابت سے چغلخوری ہو سکتی ہے چغلخوری ایسا کام ہے جس کے نتائج کسی وقت نہایت خطرناک صورت میں ظاہر ہوتے ہیں اور قتل و خون تک کی نوبت آجاتی ہے اس سے محفوظ رہنے کا ترہقہ صرف یہی ہے کہ ایسی باتوں سے پرہیز کیا جائے اور ادھر کی بات اُدھر کرنے سے گریز کریں۔