خلیل اللہ حضرت ابراہیم (حصہ دوم

Posted on at


خلیل اللہ حضرت ابراہیم (حصہ دوم

آتش نمرود سے زندہ سلامت بچنے والے حضرت ابراہیم پر شیطان کا یہ وار بھی خطا ہو گیا، اور نمرود اور اس کی ساری قوم یہ معجزہ دیکھ کر حیران رہ گنے مگر پھر بھی حضرت ابراہیم پر ایمان نہ لاے، آخرکار ان سرکش اور منکرین کو الله تعالیٰ نے مچھر جسے چھوٹے سے جانور سے تباہ و برباد کر دیا.

الله تعالیٰ نے حضرت ابراہیم کو آزمانا چاہا تو ان کو ایک رات خواب میں یہ دکھائی دیا کے وہ اپنے لاڈلے بیٹے کے گلے پہ چھری چلا رہے ہیں مگر حضرت ابراہیم اسے صرف خواب سمجھ کر نظر انداز کر دیا، اگلی رات بھی حضرت ابراہیم نے وہی خواب دوبارہ دیکھا تو ان کو تجسس ہوا اور وہ گبھرا گنے، جب تیسری رات یہ منظر دیکھا تو حضرت ابراہیم نے یہ ماجرا حضرت اسماعیل کو سنایا تو حضرت اسماعیل بھی اپنے باپ کی طرح سچے مسلمان اور نبی تھے اس لیے انوں نے اس میں  الله کی رضا سمجے اور خود کو قربانی کے لیے پیش کر دیا


.حضرت ابراہیم کا گھر                                                     


 


حضرت ابراہیم حضرت اسماعیل کو قربان کرنے کے لیے لے جانے لگے تو ساتھ میں ایک چھری رسسی اور ایک کپڑا لیا تاکہ آنکھوں پہ باندھ دوں کہیں بیٹے کا خون دیکھ کہ ڈگمگا نہ جوں اور الله کی آزمائش میں ناکام ہو جاوں.

جب حضرت ابراہیم حضرت اسماعیل کو قربانی کے لیے لے جا رہے تھے تو اس وقت یہ ابلیس کو برداشت نہ ہوا کہ حضرت ابراہیم اپنے رب کی محبت میں اتنے سچے ہیں کے وہ الله کی رضا پر اپنے بیٹے کو قربان کرنے جا رہے ہیں تو اس نے یہاں بھی اپنی دشمنی نہ چھوڑی اور اس نے حضرت ابراہیم کے بجانے حضرت اسماعیل کو ورغلانا چاہا اور حضرت اسماعیل کو کہا کہ کیا تجے معلوم ہے کہ تیرا باپ تجھے ذبح کرنے کے لیے لاے جا رہا ہے تو حضرت اسماعیل نے کہا کہ ھاں مجھے معلوم ہے. اور یہ بھی معلوم ہے کہ یہ میرے رب اور میرے والد دونو کی رضا ہے اس لیے میں راضی ہوں


 


.


              وہ جگہ جہاں حضرت اسماعیل کو قربانی کے لیے لٹایا گیا               



ابلیس کو اس بار بھی شرمندگی ہوئی اور وہ ناکام ہوا، حضرت ابراہیم نے حضرت اسماعیل کو نیچے لٹایا تو ان کے ہاتھ اور پاوں باندھ دے اور اپنی آنکھوں پے پتی باندھ کر حضرت اسماعیل کے گلے پے چھری چلائی. تو الله تعالیٰ کی رحمت جوش میں آ گیئ اور الله تعالیٰ نے حضرت ابراہیم کی اس قربانی کو قبول کر لیا.الله تعالیٰ نے چھری کو حکم دیا کے میرے اسماعیل کی گردن پے نہ چلنا تو حضرت ابراہیم کے بہت زور لگانے کے باوجود چھری نہ چلی تو الله تعالیٰ نے  حضرت جبراہل کو حکم دیا کے جنّت سے ایک مینڈا لے جو اور اسے حضرت اسماعیل کی جگہ لٹا دو.
حضرت جبراہل نے ایسا ہی کیا اور حضرت اسماعیل کو بچا کے ان کی جگہ مینڈے کو لٹا دیا  تب چھری چلی اور حضرت ابراہیم نے آنکھہ سے پٹی ہٹائی تو دیکھا کہ مینڈا زبح ہوا ہے اور حضرت اسماعیل پاس کھڑے ہیں.

ان دونو عظیم باپ بیٹوں کی عظیم قربانی کی سنّت اللہ تعالیٰ نے آج بھی زندہ رکھی ہوئی ہے جسے ہم مسلمان ١٠ ذولحجہ کو قربانی کر کے زندہ کرتے ہیں


.

اختتام حصہ دوم


    



About the author

160