پینٹا گون کے ذرائع کے مطابق امریکا کا دفاعی ادارہ قدیم ڈرونز کے نئے استعمال کے بارے میں سوچ رہا ہے اور اسی کے تحت یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ماضی میں استعمال ہونے والے قدر قدیم جاسوسی کی ٹیکنالوجی سے لیس ڈرونز کو اب وائی فائی ہاٹ اسپارٹ کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
اگرچہ یہ کوئی نیا آئیڈ یا نہیں ہے لیکن منفرد اور دلچسب ضرور ہے۔ اس کی مدد سے دور دراز جنگی میدانوں میں تبدیلی آئےگی۔ عام طور سے ہائی بینڈ ودھ کے لئے جو آلات درکار ہوتے ہیںوہ میدان جنگ میں نہیں پہنچائے جاسکتے۔
تاہم ماہرین کو امید ہے کہ اب اس صورتحال میں تبدیلی آئے گی۔ اسی لئے ہوا میں پرواز کرتے ہوئے ہاٹ اسپاٹ کے آئیڈئے پر کام کیا جارہا ہے۔ تاکہ دوردراز میدان جنگ میں افواج تک ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ ڈیٹٓا کی ترسیل کی سہولت پہنچائی جاسکے۔
اگرچہ فیس بک کی کنیکٹیوٹی لیب کے ذریعے بھی ایساممکن ہوتا نظر آرہا ہے لیکن یہ عسکری مقاصد کے لئے محفوظ نہیں۔ اس کے برعکس اگر یہ پروجیکٹ کامیاب ہو جاتا ہے تو میدان جنگ میں افواج محفوظ ڈیٹٓا کنکشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گی۔
پینٹا گون کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ ڈرون ماضی میں جاسوسی کے لئے استعمال ہوتے رہے ہیں، لیکن اب ان کی جگہ مزید جدید ٹیکنالوجی سے لیس ڈرونز نے لے لی ہے۔ اسی لئے جاسوسی ناقابل استعمال ڈرونز کو ڈیٹا کی ترسیل کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
ان کی مدد سے ‘‘ملٹری و یو فریکوینسی اینٹینا’’ اور ‘‘ملٹری ویو ایمپلیفائر’’ کے استعمال میں بھی تبدیلی لائی جاسکے گی۔ توقع کی جارہی ہے کہ ڈرونز کو وائی فائی ہاٹ اسپاٹ کے طور استعمال کرنے سے 4 جی سیلولر فون نیٹ ورک کے فروغ میں بھی آسانی پیدا ہوگی۔
اس کی مدد سے ایک گیگا بائٹ فی سیکنڈ کی رفتارسے ڈیٹا کی ترسیل ممکن ہوجائے گی۔ اس مقصد کے لئے پہلے چھوٹے ڈرونز استعمال کئے جائیں گے۔