اسلامی شریعت میں کسی کی زیادتی اور برائی کا بدلہ لینا اور معاف کر دینا عفودر گزر کہلاتا ہے یعنی کسی کے زیادتی کنے پر اسے معاف کر دینا اور اس سے بدلہ نہ لینا۔سورۃالنسامیں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے بے شک اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے اگر کوئی گناہ کر بیٹھے اور وہ اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے تو اللہ تعالیٰ اسے معاف کر دیتا ہے
ایک مرتبہ ایک صحابی نے آپﷺ سے پوچھا اے اللہ کے رسولﷺ میں اپنے غلام کا قصور کتنی بار معاف کر دوں؟ آپﷺ تھوڑی دیر خاموش رہے پھر فرمایا ہر روز ستر بار۔اہل مکہ آپﷺ کی جان کے دشمن تھے ان کے ظلم سے تنگ آ کر مکہ فتح ہوا تو آپﷺ نے کسی سے بدلہ نی لیا بلکہ سب کو معاف کر دیا
وحشی نامی غلام نے غزوہ اُحد میں آپﷺ کے پیارے چچا حضرت حمزہؓ کو شہید کر دیا اور آپﷺ نے عفودرگزر کی عظیم مثال قائم کی اور اُس وحشی کو معاف کر دیا وہ وحشی آپﷺ کے عفودر گزر سے اتنا متاثر ہوا اور اُسی وقت مسلمان ہو گیا ایک مرتبہ آپﷺ اپنی تلوار درخت کے ساتھ لٹکا کر سو رہے تھے ایک کافر آیا اس نے آپﷺ کی تلوار پکڑی اور کہا اب تمہیں میرے ہاتھ سے کون بچائے گا آپﷺ نے کہا میرا اللہ یہ سن کر وہ خوف زدہ ہو گیا اور کانپنے لگا اور تلوار چھوٹ گئی آپﷺ نے تلوار آٹھائی اور پوچھا اب تمہیں میرے ہاتھ سے کون بچائے گا مگر آپﷺ نے عفودر گزر سے کام لیا اور اسے معاف کر دیا۔ہمیں بھی آپﷺ کے مبارک طریقے پر چلتے ہوئے ایک دوسرے کو معاف کر دینا چاہیے۔اس سے دنیا میں بھی عزت ملے گی اور آخرت کامیابی ملے گی۔