آج میں بہت اہم موضوع پر آپ سے بات کرنا چاہتا ہوں۔ اگر پاکستان کے حوالے سے بات کی جائے تو ہمارے لیے یہ بہت بڑا مسلئہ ہے۔پاکستان سے ہر سال لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد ملک سے باہر روزگار کے لیے جاتی ہے جو کہ قابل فکر بات ہے۔ جب ملک سے پڑھے لکھے لوگ دوسر ملکوں میں چلے جائیں تو کوئ مُلک کیسے ترقی کر سکتا ہے؟
زرا سوچئے جب پڑھے لکھے اور ذہین ڈاکڑ، انجئیر، پروفیسر، ڈرایئور اور کاریگر ملک سے باہر دوسرے ملکوں میں چلے جائیں تو اُن کی کمی کیسے پوری ہو گی؟ اُن کی جگہ پوری کرنے کے لیے پھر مجبوراً نااہل لوگ میدان میں آئیں گے جو بگاڑ کا سبب بنتے ہیں اور پھر مختلف ناکامیوں کی وجہ بھی بنتے ہیں۔
حقیقت اور دکھ کی بات تو یہ ہے کہ یہ لوگ دوسرے ملکوں میں جاکر کوئ بہت بڑے آفیسر نہیں بن جاتے بلکہ وہاں پر بھی ایک مزدور کی حثیت سے کام کرتے ہیں اور بڑی مشکل زندگی گزارتے ہیں۔
لہذاء مین اُن تمام لوگون سے یہ ہی کہوں گا کہ چاہے جیسے بھی حالات ہو جاہیں اپنے ملک کو مت چھوڑیں اور اپنے ملک کی دل و جان سے خدمت کریں۔
بقلم: عابد رفیق