اشک ندامت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حصہ دوم

Posted on at


یہ سب رویہ ایمان دیکھتی رہتی مگر چپ رہتی اور اپنے منہ سے کچھ نہ بولتی کیونکہ اسکا بولنا بےسود تھا، علی ایمان کی کوئی بات نہ مانتا تھا اس لیے ایمان سب کچھ دیکھ کر اور محسوس کر کے جی بھر کے رو لیتی اور اپنی بیٹی کو گلے لگا لیتی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کوثر بڑھی ہوتی گئی اور آخر کا اُس کی شادی کا وقت آ پہنچا۔ اُس کی ماں جانتی تھی کہ اُس کے باپ کا رویہ اپنی بیٹی کے ساتھ اچھا نہیں ہے اور وہ خالی ہاتھ ہی اُسکو رخصت کرئے گا، لہذاء اس چیز سے بچنے کے لیے اُس نے اپنے اخراجات میں سے کچھ جمع پونجی کر کے اُس کے جہیز کا بندوبست کر لیا مگر کیا فائدہ یہ سارا روپیہ اُس کے والد کا ہی تھا جو تقریباً دس ہزار روپیہ تھا۔

الاآخر اُس کی شادی ایک اچھے انسان سے ہوگئی اور اسکے بعد علی اور ایمان نعمان کے ساتھ رہنے لگ گئے۔ نعمان کے پاس سارا پیسہ اپنے باپ کا تھا اور اُس نے وہ سارا پیسہ کاروبار کے نام پر پانی کے طرح بہا دیا اور نوبت یہاں تک آ گئی کی گھر کی تمام قیمتی اشیاء بھی فروخت ہو چکی تھی اور جس گھر میں پچاس ساٹھ ہزار ہر وقت موجود ہوتے تھے وہاں پوٹھی کوڑی بھی نہ ملنے لگی اور نعمان کا اپنے گھر آنا جانا کم پڑھ گیا اور ذیادہ تر دوستوں کے ساتھ ہی وقت گزرتا تھا۔

اسی دوران ایمان کے پاس جو بھی تھا وہ لیکر حج پر چلی گئی اور جب واپس آئی تو علی مرض قلب میں مبتلا تھا اور ایسی حالت تھی کہ ایک جگہ سے دوسری جگہ نہیں بیٹھ سکتا تھا۔ مرض کا علاج کرانے کے لیے ڈاکروں نے جو رقم مانگی تھی وہ اُن کے لیے بہت ذیادہ تھی اور اس کے لیے اُنھوں نے اپنے بیٹے سے رابطہ کیا کہ اُن  کو علی کے علاج کے دس ہزار روپے درکار ہیں تو اُس نے کہا کہ میرے پاس پیسے نہیں ہیں اور اگر ہوتے بھی تو کیا تھا ایک نہ ایک دن تو بڈھے نے مرنا ہی ہے ناں؟ یہ سن کر اُس کے واالدین کو بہت مایوسی ہوئی۔

وہ اسی سوچ میں تھے کہ پیسہ کہاں سے لایا جائے کہ اسی اثنا میں علی کے ہاتھ میں کسی نے پیسے تھما دیے تو اُس نے اچانک دیکھا تو وہ اُسکی بیٹی تھی جو پاس کھڑی رو رہی تھی کہ اُسے آنے میں دیر ہو گئی ہے اور یہ پیسے وہی ہیں جو اُنھوں نے اُس کو جہیز میں دیے تھے۔ یہ سن کر اُس کے باپ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے کہ اُس سے بہت بڑی غلطی ہو گئی ہے مگر اب اشک ندامت بہانے کا کیا فائدہ تھا؟؟؟؟؟

 



About the author

abid-rafique

Im Abid Rafique student of BS(hons) in chemistry and and now i m writer at film annex. I belong to pakistan.

Subscribe 0
160