یوسف علیہ سلام کا قصہ ٣

Posted on at


                                            

وہ یوسف علیہ سلام کی قمیض پر بھی جھوٹ موٹ کا خون لگا لائے. حضرت یعقوب علیہ سلام نے فرمایا  کہ تم نے یہ بات اپنے دل سے بنا لی ہے ، سو میں اب صبر ہی کرتا ھوں  اور الله میری مدد کرے گا. جنگل میں ایک قافلہ اپنے سفر کو جا رہا تھا اور اس کی منزل ملک مصر تھا. قافلے والوں نے اپنا ایک آدمی پانی لانے کی غرض سے کنوئیں پر بھیجا. آپ علیہ سلام اس ڈول میں بیٹھ کر باہر آ گئے جو اس آدمی نے پانی کے لے کنوئیں مئی ڈالا تھا. وہ آدمی ان کو دیکھ کر بہت خوش ہوا

 

 

اس نے ارادہ کیا یہ لڑکا تو بہت اچھا اور حسین ہے، بہت اچھی قیمت مئی یہ بک جاۓ گا وہ اپنے ساتھ لے کر روانہ ھو گیا . اگلے دن سب بھائی کنوئیں پر گئے تو یوسف علیہ سلام  کو وہاں نہ پایا. انہوں نے قافلے والوں کا پیچھا کیا اور یوسف علیہ سلام پر اپنا حق جمایا اور محض چند درہم کے عوض قافلے والوں کے ہاتھ بیچ ڈالا. پھر قافلے والوں نے مصر میں جا کر بازار میں بیچ دیا. وہاں پر عزیز مصر نے انھیں خرید لیا. مصر میں عزیز بادشاہ کے مختار کو کہتے تھے. اس نے ہونہار اور سمجھدار دیکھ کر غلاموں کی طرح نہیں بلکہ بیٹوں کی طرح رکھا کہ کاروبار حکومت میں نائب ھو گا. اس طرح الله تعالیٰ نے اس ملک میں ان کا قدم چلانے کا وسیلہ بنایا

 

یہ بھی الله تعالیٰ کی حکمت تھی کہ یوسف علیہ سلام بادشاہوں میں اور سرداروں کی صحبت میں رہیں. تا کہ انھیں بادشاہی کا سلیقہ آ جاۓ اور ساتھ ساتھ علم خدائی بھی پورا پائیں کیونکہ انھیں نبوت عطا کی جانی تھی . ایک روایت میں آتا ہے کہ جب آپ علیہ سلام کو بیچنے کا اعلان کیا گیا تو ایک غریب بڑھیا سوت کی ایک اٹی لے کر آ گئی. کسی نے پوچھا کہ وہ تو بہت حسین ہے تو اس کو اس کے بدلے کیسے خریدے گی؟ وہ بولی کہ نہ خرید سکوں تو کیا ہوا کم سے کم خریداروں کی فہرست میں میرا نام تو آ جاۓ گا یحی اعزاز کی بات ہے میرے لئے

 

باقی کچھ قصہ اگلے کے بلاگ کے لئے

 

شئر کیجئے گا ضرور

الله حافظ

بلاگ رائیٹر

نبیل حسن



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160