زندگی کیا ہے پہلا حصہ

Posted on at


زندگی کے بارے میں مختلف لوگوں کے مختلف نظریات ہیں ۔ عام بات یہ ہے کہ ہر انسان کی راۓ اپنے تجربے اور اپنے حالات کے مطابق ہوتی ہے ۔ زندگی جسطرح کسی انسان کے ساتھ پیش آتی ہے ویسے ہی ہر انسان اپنے الفاظ سے بیان کرتا ہے ۔ مختلف لوگوں کے مختلف نظریات ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں



نظریات


الله پاک نے فرمایا زندگی میری طرف سے تحفہ ہے اس کو اچھے کاموں میں گزارو ۔ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا زندگی عبادت کرنے کا نام ہے ۔ شاعر نے کہا زندگی بے نام ہے ۔ پھولوں نے کہا زندگی خوشبو ہے ۔ فریبی نے کہا زندگی دھوکہ ہے ۔ کھلاڑی نے کہا زندگی کھیل ہے ۔ تماش بین نے کہا زندگی ڈرامہ ہے ۔ دکاندار نے کہا زندگی گاہک ہے ۔ ڈرائیور نے کہا زندگی گاڑی ہے ۔ چرسی نے کہا زندگی نشہ ہے ۔ مزدور نے کہا زندگی دن رات کی محنت کا نام ہے ۔ استاد نے کہا زندگی پڑھنے کا نام ہے ۔ ڈاکٹر نے کہا زندگی روح کا کینسر ہے ۔ مسافر نے کہا زندگی سفر ہے ۔ فقیر نے کہا سواۓ بھیک کے کچھ بھی نہیں ۔ طالب علم نے کہا زندگی مشکل امتحان ہے ۔ میں نے کہا زندگی ایک ایسا سوال ہے اگر ہم حل کرنا ہی چاہیں تو طریقہ بھول جاتے ہیں ۔ والدین نے کہا زندگی اولاد ہے ۔


 


زندگی  کی گاڑی


اگر آپ زبان کے ایکسٹرا کو قابو میں رکھیں، غصے کی سپیڈ کو کنٹرول کریں، آنکھوں میں خلوص کی روشنی ہو، ظرف کے ٹائر اونچے اور اعلیٰ کوالٹی کے ہوں، تاکہ گندے خیالات سے پنکچر نہ ہو جائیں ۔ ان سب چیزوں کے بعد آپ کے پاس خوش اخلاقی ان گنت ہو تب جا کر آپ دنیا کے روڈ پر زندگی کی کامیاب گاڑی چلا سکتے ہیں ۔



زندگی کیسے گزارو


زندگی اسطرح گزارو کہ روح بھی ناز کرے اور اگر مر جاؤ تو موت پوچھے کون مر گیا ۔ زندگی میں کبھی بادشاہ بننے بننے کی کوشش نہ کرو بلکہ وہ بننے کی کوشش کرو جن کی قبروں پر بادشاہ پھول چڑھاتے ہیں ۔ زندگی اسطرح گزارو کہ لوگ تم سے ملے بغیر متاثر ہو جائیں کیونکہ باغ میں لگے پھولوں کی خوشبو دور سے ہی محسوس کی جاتی ہے ۔ زندگی اسطرح نہ گزارو کہ دوسروں کی تعریف کرتے ہوۓ اپنا ٹائم پاس کرو ۔ بلکہ اسطرح گزارو کہ لوگ تمہاری خوبیوں کی تعریف کریں ۔ زندگی میں کبھی کسی انسان کی تمنا نہ کرو بلکہ خود اس قابل بن جاؤ لوگ تمہاری قدر کریں اور تمہاری تمنا کریں ۔



 زندگی گلاب کی مانند ہے


زندگی گلاب کی طرح ہے جس میں حسرت کی کلیاں بھی، خوشیوں کے لمحات بھی، غم کے آنسو بھی رہیں، امید کی کرن بھی رہے، اس زندگی کو گلاب کی طرح ترو تازہ رکھنے کیلئے مسکراہٹ کی ضرورت ہوتی ہے ۔ یعنی زندگی کے پھول کو مسکراہٹ کا پانی دینا چاہیے ورنہ یہ مرجھا جاۓ گا ۔




About the author

160