تھر پارکر میں حقوق نسواں

Posted on at


تھر پارکر گوہ کے پاکستان کا حصّہ ہے لیکن الگ تھلگ ایسے پڑھا ہے جیسے پاکستان سے اس کا کوئی تعلق نہ ہو  اس کے مسائل پے کبھی کسی کی نظر نہیں گئی . اس ملک میں بہت سی ارگنایزشنز کام کر رہی ہیں بہت سی این جی اوز کام کر رہی ہیں ...لیکن تھر پارکر کے مسائل کو کبھی کسی نے حل نہیں کرنا چاہا بلکے یوں کہنا زیادہ مناسب ہو گا کے اس طرف کبھی کسی نے دیکھا ہی نہیں... 

                 جب بھی کبھی تھر قحط سالی کا شکار ہوا تبھی سب نے ڈونیشنز شروع کیں اور اس کے مسائل پے بات چیت کی.. پہلے تو اس کے مسائل بہت حد تک نظر انداز ہو جاتے تھے اور کسی بھی منسٹر کی نظر بھی اس پے نہیں پڑھتی تھی لیکن اب میڈیا نے اس مسلے کو بہت اچھالا اور ہماری حکومت کو اس کی طرف قدم بڑھانا ہی پڑھا ....

    میں اپنے اس بلاگ میں تھر پارکر میں عورتوں کے ساتھ کیے جانے والے سلوک کی بات کروں گی. جہاں عورتوں کے حقوق نہ ہونے کے برابر ہیں.. جب کے وہاں بھی مسلمان ہی رهتے ہیں اور اسلام میں عورتوں پے ظلم کی بلکل اجازت نہیں. بلکے اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس میں عورتوں کے حقوق کو بہت تفصیل سے بتایا گیا ہے اور اس میں عورتوں کے مکمل تحفظ کی بھی تفصیلات موجود ہیں.

             تھر پارکر میں عورتوں کے ساتھ ایسا ہی  سلوک کیا جاتا ہے جیسے کسی جانور کے ساتھ ... وہاں عورتوں کو تعلیم کا کوئی حق نہیں.  تھر میں عورتوں کی سب بے بری اور اہم ذمداری صر ف و صرف پانی بھرنا ہے. خشک سالی کی وجہ سے میلوں دے تک پانی کا نام و نشان نہیں ھوتا اور پانی کا کہیں سے بھی بندوبست کرنا گھر کی خواتین ہی کی زمیداری ہے. اور اس ذمداری کو انھیں ہر حال میں نبھانا ہے چا ہے وو کتنی ہی بیمار ہی کیوں ہی نہ ہو .... 

    تھر میں عورتوں کی تعلیم کی طرف کوئی توجہ نہیں ہے جب کے یہ ایک انسان کا بنیادی حق ہے. جدید تعلیم تو دور کی بات ہے انھیں اسلامی تعلیم بھی تھر میں نہیں دی جاتی. جب کے اسان کا حق اور فرض بھی ہے کے وہ  اسلامی تعلیمات حاصل کرے .

ہمارے ملک میں موجود این جی اوز کو اس بارے میں بھی سوچنا چائے اور حکومت  کو بھی اس پے کام کرنا چایئے اور اس طرف توجہ دینی چایئے ........



About the author

blue_eyes

just different.........

Subscribe 0
160