خواجہ سرا ں

Posted on at


خواجہ سرا ہمارے معاشرے کا  ایک حصّہ ہے . اور صرف ہمارے ہی ملک میں نہیں . بلکہ پوری دنیا میں ہے معاشرے کا یہ ایک حصّہ ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا.

                                     بہت سے ممالک میں ایسے لوگوں کے لئے الگ سے ساری کی ساری اہم ترین سہولیات بھی ہوتی ہیں اور ان کا حقوق بھی فکس ہوتے ہیں. انھیں تعلیم وغیرہ کا پورا حق ھوتا ہے وہ جو چاہے کرتے کرتے ہیں اور اکثر ایسے لوگ مختلف قسم کی فیلڈز بھی اختیار کرتے ہیں. ہمارے ملک میں ایسا کچھ نہیں نہ ہی کبھی تھا. اب تو پھر ان کے بارے میں بہت سی باتیں اور بھی سی اویر نس ہے لیکن کچھ ٹائم پہلے ایسا کچھ نہیں تھا. ان لوگوں سے ڈر لگا کرتا تھا. اور انہیں دیکھتے ہی بچے بھاگ جاتے تھے. 

                                   کچھ ٹائم پہلے میڈیا نے ان لوگوں کو بہت اچھالا ... مختلف قسم کی باتیں کی اور کروائیں. کسی روپ میں انہیں معصوم ثابت کیا اور کسی ٹائم کسی طرح انہیں ان کے حقوق کے لئے لڑتے جگہرتے اور کبھی انہیں ظالم ان کے برے برے روپ دکھاۓ . کچھ ایسی باتیں کی جن کا نہ کوئی مقصد نہ ہی سر پاؤں. بہت سے شوز میں ان کے حقوق میں یہاں تک بتایا کے ان کا جنازہ کیسے پڑھا جاۓ گا. کیسے ھوتا ہے ان کا جنازہ ......... ان کا جنازہ پڑھتا کن ہے؟... قبرستان کیسی ہے کیسے دفناتے ہیں اور بلا بلا. 

                      بہت سے شوز خاص طور پر مایا خان کے شو میں یہ بہت ذکر ہوا اور بہت دکھایا گیا کے ان کو تعلیم کی اجازت نہیں ، انکو کوئی اچھی نوکری نہیں ملتی. گانا بجانا یہ کیوں کرتے ہیں اس معاشرے میں ان کا کیا مقام ہے کیا ہونا چاہیے بلا بلا.....   پھر ایک ٹائم ان لوگوں نے اپنے حق کے لئے بھی آواز اٹھائی کے ان کا اس معاشرے میں میں بھی ایک نام ہے یہ یہاں ایگزسٹ کرتے ہیں سو ان کا بھی شناختی کارڈ ہو . ان کے لئے نوکریاں ہوں یہ سب.. اور بہت حد تک ان کو ان کے مانگے ہوۓ حقوق ملے بھی. اور بس پھر انہوں نے تو فورن موقع کا فائدہ اٹھایا اور ایک دم مظلوم بن کر روز اپنے قصے لی کر ٹی وی پے آنے لگے.... 

                                       یہ بہت حد تک سچ بھی ہے کے نارمل لوگ ان جیسے لوگوں کو بہت تانگ کرتے ہیں خاص طور پر اگر بڑے شہروں کی بات کی جاۓ جیسے کراچی، لاہور تو وہاں ان لوگوں کے ساتھ بہت ہی برا اور غلط سلوک ھوتا ہے. اور ان لوگوں میں برداشت کا مادہ بھی بہت ھوتا ہے. ایک دم کسی کو بد دعا نہیں دیتے. اور اگر کسی کو دے دیں تو بس وہ تو گیا کام سے... 

                           ان لوگوں نے اب ایک کاروبار شروع کر دیا جو بھیک مانگنے کا ہے.. اب جگہ جگہ ایسے لوگ بھیک مانگتے ہیں اور یہ انہیں آسان اور زیادہ پیسا کمانے کا ذریعہ لگتا ہے... اور لو ان کی بد دعا کے ڈر سے انہیں دیتے ہیں یا اکثر لوگ ڈر کر بھاگ جاتے ہیں. اور ان لوگوں نے اپنے اس کاروبار میں بہت سے عام لوگوں کو بھی شامل کر لیا ہے خاص طور پر کراچی میں زیادہ تر مرد پارٹ ٹائم کی جاب کے نام پر ایسا روپ دھار کر بھیک مانگتے ہیں. اور ان لوگوں نے اب بہت سی جگہوں فحاشی کے اڈے بھی بنا لئے ہیں.

            ان کو چاہیے کے یہ بھیک مانگنا چھوڑیں جب حکومت سے اپنے لئے اتنا کچھ منگا تو اسی کا استمال کریں اور با عزت طریقے سے آپنی زندگی گزاریں اور لوگ بھی انہیں پریشن نہ کریں............



About the author

blue_eyes

just different.........

Subscribe 0
160