نفرت محجھے مجرم سے نہیں جُرم سے ہے

Posted on at


میں اکثر دیکھتا ہوں کہ جو لوگ جیل  سے سزا یافتہ ہوتے یا کسی بھی جرم کی زد میں گرفتار ہوتے ہیں اور وہ ج واپس آتے ہیں تو کوئی بھی اُن سے تعلقات نہیں رکھتا اور ہر کوئی اُن کو عجیب عجیب نظروں سے دیکھتا ہے۔ بلکہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ جب کسی کو کسی جرم کی آڑ میں گرفتار کیا جاتا ہے اور اگر وہ مجرم ثابت نہ ہو لیکن پھر بھی معاشرے کے لوگ اُسکو اُسی نظر سے دیکھتے ہیں۔

کچھ عرصہ پہلے میری بھی ایسی ہی سوچ تھی لیکن ایک شام میں اپنے دوست کے ساتھ بحث کر رہا تھا کہ طائف معاشرتی مجرم ہیں لیکن آخر میں بحث کا نتیجہ یہی نکلا کہ نفرت مجرم سے نہیں کرنی چاہیے بلکہ جرم سے کرنی چاہیے اور اُسے ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اور آخر مجرم بھی تو انسان ہی ہوتے ہیں بس زرا سی خرابی کی وجہ سے برُائی کی طرف نکل جاتے ہیں اور اُس دلدل سے کوئی اس لیے نہیں نکالتا کہ وہ خود بھی اُس میں پھنس جائیں گے یا اُن کا بھی کردار خراب ہو جائی گا اور لوگ اُن کو بھی غلط سمجھے گئے۔

            

 لیکن یہ ظاہری سی بات ہے کہ جب آپ کسی کو کیچڑ میں سے نکالنے کی کوشش کریں گے تو اسکے کیے آپ کو خود اُس کے اندا جانا پڑے گا اور لازمی آپ کے کپڑے بھی خراب ہوں گے لیکن آپ کامیاب ضرور ہو گے۔ کوئی اپنی مرضی سے مجرم نہیں بن جاتا اور نہ ہی کسی برائی کے راستے پر نکل آتا ہے بلکہ ہمارے معاشرتی رسم ورواج اور ذاتی اور خاندانی اونچ نیچ ہی مجرم پیدا کرتی ہےاور لوگوں کو برائی کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ ہمیں بھی چاہیے کہ ہم مجرم کو برا جاننے کے بجائے جرم کو بُرا جانیں اور اُسے ختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔



About the author

abid-rafique

Im Abid Rafique student of BS(hons) in chemistry and and now i m writer at film annex. I belong to pakistan.

Subscribe 0
160