موٹاپا ایک بیماری۔۔۔۔۔ مگر کیوں

Posted on at


موٹاپا ایک بیماری۔۔۔۔۔ مگر کیوں

آج کل ہمارے روذ مرہ کے چلتے ہوئے معاشرے میں اور میڈیا کی بڑھتی ہوئی رفتار میں ہم دیکھتے ہیں۔ سنتے ہیں، پڑھتے ہیں رسالوں میں اور اخبارات میں بھی کہ موٹاپے کو کم کیجئے وہ بھی سستے میں۔ اور ساتھ ہی کچھ ایسا لکھا ہوتاہے کہ شرطیہ علاج۔ اگر آرام نہ آئے تو آپ کے دیئے ہوئے پیسے واپس۔ سادہ لوح لوگ ان کی باتوں میں آجاتے ہیں۔ اور ان ناقص ادویات کا استعمال کرتے ہیں۔ جس سے وزن کم ہونے کے بجائے اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ اور ساتھ ہی پیٹ کی اور بھی بہت سی بیماریاں لگا دیتا ہے۔ تو اب اگر دیکھا جائے کہ ان کے شرطیہ علاج کا کیا ہوا۔ اب اگر ان کے دیئے ہوئے چند پیسے واپس بھی لے لیے جایئں تو کیا ان سے صحت دوبارہ اچھی ہوجائے گی۔

میرےخیال میں ایسا تو کبھی بھی نہیں ہوسکتا۔موٹاپے کی بیماری کی چند وجوہات ہیں۔ جس کی وجہ سے یہ پیدا ہوتاہے۔ خاص طور پر یہ بے قاعدہ ذندگی گزارنے سے ہوتا ہے۔ مثلا بے ترتیب اور بے تحاشا کھانا کھانا، بے وقت سونا،زیادہ دیر تک بیٹھے رہنا، اور خاص طور پر سونے سے تھوڑی دیر پہلے کھانا کھا لینا۔ ان وجوہات کی بنا پر انسانی جلد کے نیچے چربی کی ایک تہہ جم جاتی ہیں۔ جس سے بظاہر تو انسان موٹا دکھنے لگتا ہے۔ لیکن یہ موٹاپا کسی کام کا نہیں ہوتا۔ عورتوں میں موٹاپا زیادہ تر زچگی کے ایام کے دوران بد پرہیزی کرنے سے ہوتاہے۔ جس کی وجہ سے ان کا وزن بڑھ جاتا ہے۔ اور جسم بھی پھول جاتا ہے۔ اس کے علاوہ آئل کی بنی ہوئی چیزیں زیادہ کھانے سےبھی موٹاپے کی بیماری پیدا ہوتی ہے۔

موٹاپا کم کرنے کیلئے کسی قسم کی کوئی ادویات کھانے اور اشتہارات کی طرف بھاگنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ کیونکہ یہ ایک ایسی بیماری ہے۔ جو کہ دوائی سے نہیں بلکہ پرہیز سے ہی ٹھیک ہو سکتی ہے۔ اور ایک بات خاص طور پر کچھ لڑکے اور لڑکیاں موٹاپے سے فرار حاصل کرنے کیلئے کھانا کم کر دیتے ہیں۔ یہ انتہائی بے وقوفی ہے۔ کیونکہ ضرورت سے کم کھانا بھی انسان کو اور دماخی طور پر کمزور کر دیتا ہے۔ اس لیے ضروری ہےکہ ایسا کچھ بھی کرنے سے بہتر ہے کہ کھانا وقت پر کھایا جائے۔ اور دن میں صبح اور شام ورزش یعنی کہ پیدل چلا جائے۔ اور ساتھ میں اگر ہوسکے تو ایک گلاس نیم گرم پانی میں سرکہ کی ایک چمچ ڈال کر اسے اچھی طرح ہلا کر پیں لیں اس سے بھی افاقہ ہوگا۔



About the author

160