لاہور کی تاریخ

Posted on at


لاہور صوبہ پنجاب کا قدیم شہر ہے یہ دریاےٴ راوی کے کنارے واقع ہے۔لاہور صوبہ پنجاب کا دارالحکومت ہے۔اس میں بہت سے تا ریخی مقامات ہیں۔پاکستان کا دوسرا بڑا شہر ہے۔یہ پاکستان کا ثقافتی اور تعلیمی شہر ہے۔اس شہر کو پاکستان کا دل بھی کہتے ہیں۔اس کی آبادی تقریبا ایک کروڑ سے زیادہ ہے۔لاہور میں کیٴ تعلیمی ادرے بھی ہے جو پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہیں ہیں۔جس میں یونیورسٹی آف انجینرنگ اینڈ ٹیکنا لوجی لاہور، یونیورسٹی آف پنجاب لاہور۔ یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور

لاہور میں شاہی قلعہ بھی ہے اس قلعہ کی تعمیر مغل بادشاہ اکبر اعظم نے کروایٴ بادشاہ کے بعد اس کی نسلیں بھی اس قلعہ کی تزئین و آرائش کرتی رہیں۔قلعہ کے اندر موتی مسجد۔ شیش محل اور عالمگیری دروازہ شامل ہے۔ یہ پاکستان کا تاریخی ورثہ ہے۔

قرارداد پاکستان بھی لاہور کے منٹو پارک میں منعقد ہویٴ تھی۔اس کی جگہ مینار پاکستان تعمیر کیا گیا ہے جو ہمیں قرارداد پاکستان کی یاد دلاتی ہے۔بعد میں اس پارک کا نام اقبال پارک رکھ دیا گیا ہے۔ قرارداد پاکستان کا مسودہ سر سکندر حیات نے تیار کیا تھا

لاہور کے مشہور علاقے درج ذیل ہیں

باٹا ہور۔سمن آباد۔ فیصل ٹاؤن۔مسلم ٹاؤن۔اقبال ٹاؤن۔اعوان ٹاؤن۔ لاہو ر کے مشہور علاقے ہیں

لاہور میں زیادہ تر پنجابی اور اردو بولی جاتی ہے

داتا گنج بخش کا دربار بھی لاہور میں واقع ہے۔عوام آپ رحمتہ اللہ کو گنج بخش یعنی خزانہ بخشنے والا کہتے ہیں۔اور داتا صاحب بھی کہتے ہیں آپ کے مزار کے ساتھ ایک مسجد منسلک ہے جس میں نمازی نماز ادا کرتے ہیں لاکھوں زارٴین آپ کے مزار پر حآضری دیتے ہیں آپ کا ٕعرس مبارک بھی منایا جاتا ہے

مزار اقبال کی عمارت سادہ لیکن دلکش ہے۔یہ مزار بادشاہی مسجد اور قلعہ لاہور کے درمیان واقع ہے۔مزار اقبال پر پاکستان کے رینجرز کا پہرہ ہوتا ہے۔روز لاکھو ں لوگ ان کے مزار پر حاضری دیتے ہیں



About the author

160