سفارش

Posted on at


میں اپنے آج اس بلاگ میں جو موضوع ڈسکس کرنے جا رہی ہوں وہ معاشرتی طور پے بہت ہی اہمیت کا حامل ہے. یہ صرف و صرف ایک ٹاپک نہیں بلکے اس ملک میں ایک چینج لانے کی ایک ادنا سی کوشش ہے. سفارش کے بہت سے پہلو ہیں. اگر گہری نظر سے اس بات پے یا اس لفظ سفارش پے ڈالی جاۓ تو بہت سی باتیں سامنے آتی ہیں . جو ہمارے مذہب کے بھی خلاف ہیں. سفارش کا ایک اہم اور سادہ ذریعہ جسے عام الفاظ میں ہم رشوت کہتے ہیں وہ ہے......

                       ہم لوگوں نے تعلیم تو عام کر دی. بہت نعرے بازی کی، این جی اوز نے بے انتہا کام کیا تعلیم کو عام کرنے کے لئے. اب اگر زیادہ تر علاقے دیکھے جائیں تو لوگ تعلیم حاصل کرنا چاھتے ہیں. لوگ پڑھنا چاھتے ہیں. اور خوشی ہوتی ہے دیکھ کے اور جان کے کہ لوگ پڑھ رہے ہیں. لوگوں کا رحجان پڑھائی کی جانب ہو رہا ہے. لیکن بات تو دراصل یہ ہے کہ پڑھائی تو بھر رہی ہے خواندگی کی شرح تو بڑھ رہی ہے لیکن اس تعلیم کا اثر کہیں بھی نظر نہیں آتا . ہم کہ سکتے ہیں کے لوگ پڑھے لکھے جاہل ہیں. اصل تعلیم تو ہمارا مذہب ہے. جو کچھ ہمارا مذہب ہمیں سکھاتا ہے وہ ہی ہم مختلف انداز میں آپنی کتابوں میں پڑھتے ہیں. چاہے اس میں کوئی سائنسی تحقیق ہو یا کوئی اخلاقیات پر مبنی باب. 

            اتنا سب کچھ سیکھنے اور پڑھنے کے بعد جب ہم آپنی عملی زندگی میں قدم رکھیں تو شروعات ہی ایسی کر دیں کہ رشوت سے سفارش سے کام لیں تو ایسی تعلیم کا کیا فائدہ؟؟؟؟؟ ہم جانتے ہیں جب کسی کی سفارش ہوتی ہے کوئی بہت بڑا سیاسی ہاتھ اس کے پیچھے ھوتا ہے. تو بہت سے غریب حقداروں کا حق مرا جاتا ہے. بہت سے ضرورت مند افراد آپنی تعلیم مکمل ہونے کے انتظار میں ہوتے ہیں. کے جب بھی انکی تعلیم مکمل ہو تو وہ ایک اچھی نوکری حاصل کر کہ اپنے اور اپنے گھر والوں کے حالات سدھار سکیں.

             لیکن نوکریاں کون لی جاتا ہے؟؟؟؟ سب کے سب سیاسی لوگ. جب بھی کسی کمپنی میں کوئی ویکنسی آتی ہے در حقیقت وہ ویکنٹ نہیں ہوتی. وہ سب سفارشی لوگ آپنی آپنی پوسٹ فل کروا لیتے ہیں.

     ایسے لوگ نہ ہی امتحانات میں محنت کرتے ہیں اور نہ ہی آپنی نوکری کے ساتھ مخلص ہوتے ہیں. کیوں کے انھیں محنت کی عادت ہی نہیں رہتی. وہ جانتے ہیں انھیں بس ڈگری مل جاۓ باقی کام ان کے ہو جائیں گے.......

                         اور اسی عمل کی وجہ سے بہت سی معاشرتی برائیاں جنم لیتی ہیں. جب کسی بھی محنت کہ بنا سفارش سے کوئی نوکری مل جاۓ تو وہ لوگ اپنے اس روزگار کے ذریعہ کی قدر نہیں کر سکتے. اور انھیں مزید پیسا ایک آسان طریقے سے چائیے ھوتا ہے. اور نتیجتاً اپنے ہی ملک سے اور اپنے ہی پیشے سے غداری کر جاتا ہے. میرا صاف صاف مطلب کرپشن سے ہے. اور جن لوگوں کو نوکریاں نہیں ملتیں وہ کی عرصے تک مارے مارے نوکری کی تلاش میں پھرتے رهتے ہیں اور کچھ بھی نہ ملنے کی صورت میں وہ بھی اپنا اور اپنے گھر والوں کا پیٹ پلنے کا غلط طریقہ استعمال کرتے ہیں .. اور چوری ڈکیتی اور مختلف قسم غیر اخلاقی جرائم بھی جنم لیتے ہیں.

              اسی لئے سب سے گزارش ہے. کے اپنے ملک اور ملک کے لوگوں کو تباہی کی طرف نہ لی کے جائیں.... نہ ہی ایسی سوچ رکھیں کے کل کو اپ کسی کی بھی سفارش سے نوکری حاصل کر لیں گے اور نہ ہی سوچ رکھیں کے آپ کبھی بڑے انسان بن جائیں تو اپ کسی کی سفارش کریں گنے اسی طرح ہم اس برائی سے جان چھڑا سکتے ہیں اور ملک کو جرائم سے پاک بنا سکتے ہیں.



About the author

blue_eyes

just different.........

Subscribe 0
160