وقت کے ساتھ پھیلتی ہوئی ایک اہم معاشرتی برائی

Posted on at


وقت گزارنے کے ساتھ ساتھ . . ہم ترقی کی راہ پے گامزن ہیں.. یہی ترقی کہیں نہ کہیں برائیوں کو جنم دے رہی ہے. . اور یہ برائیاں صرف و صرف برائیاں نہیں ہیں بلکہ ایک وقت کے ساتھ پھیلتا ہوا اور بڑھتا ہوا ایک اہم گناہ ہے. جس کا ذکر کرتے ہوۓ بھی روح لرز جاتی ہے. لیکن لوگ  .... ہر کوئی خود کو مسلمان کہتا ہے اور اسلام کے بارے جانتا تک نہیں. اسلام کی تعلیمات کو رد کر رہے ہیں خود مسلمان.

          یہ ملک اسی بنا پے بنا تھا کے یہاں لوگ آزادی سے آپنی مرضی سے آپنی اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزر سکیں. یہاں ایک مسلمان خود کو اپنے کردار اور اعمال میں  آزاد سمجھے. ایک مسلمان خاتون اپنے آپ کو اپنے اس ملک میں محفوظ سمجھے. . اپنے تمام حقوق حاصل کر سکے جسے اس کا یہ حق اس کے مذہب اسلام نے دیا ہے. 

          لیکن بہت ہی افسوس کے ساتھ آج یہ تحریر کر رہی ہوں کے اپنے ہی ملک میں جس کا مقصد آزادی تھا اور انصاف تھا اسی ملک میں ایک عورت آج اس موڈرن دورمیں محفوظ نہیں. روز طرح طرح کے واقعات سنتے ہیں. جن میں دل دہلا دینے والے ریپ کے ان گنت واقعات شامل ہوتے ہیں، ہر روز عورتوں کے حقوق اور انکی عزتوں کو کسی نہ کسی بہانے پا مال کیا جاتا ہے. 

 اسی طرح کا واقعہ پیش آیا میرے شہر ایبٹ آباد میں جسے سن کے روح کانپ اٹھی. اور انسانیت بھی حیران رہ گئی. ایک معصوم لڑکی کے ساتھ پیش آیا ہولناک واقعہ جس نے اسے موت کے گھات اتار دیا. گورنمنٹ گرلز اسکول میں پڑھنے والی ایک بچی جسے نہیں پتا تھا کے کب اس کے ساتھ کیا ہونے والا ہے. ایک دن اپنے ہی اسکول میں اپنے اکاؤنٹ آفس گئی اور کلرک کے ظلم کا شکار ہو گئی. ظلم کی حد اس وقت اس حد تک پہنچ گئی کے جب اس بیچاری نے شور مچایا آپنی مدد کے لئے بلایا کسی کو. تو اسکول می مجود مزدور ای جو اسکول کی عمارت تعمیر کرنے میں لگے تھے. لیکن جب لڑکی کو ایسے دیکھا تو اسکی مدد کرنے کے بجاے اسی لڑکی کو اپنی حوس کا نشان بنا دیا.

         اس کی  حالت جب بگڑ گئی تو اسے سب وہیں چھوڑ کر بھاگ گئے . جب اسکی گاڑی  والا آیا تو اسے ڈھونڈنے اسکول کے اندر آیا تو اسے ایسی حالت میں دیکھ کے فورا ہسپتال پہنچایا .. اور اس کے گھر والے بھی آ پوھنچے  ٥ دن بعد لڑکی ریکوور نہ کر سکی اس دنیا سے چلی گئی. اس صدمے سے اس کے والد کو فالج ہو گیا اور اس کے بھائی کا ذہنی توازن بگڑ گیا. سب کے لئے یہ ایک واقعہ ہو گا. لیکن کسی خاندان کی پوری زندگی تباہ ہو گئی.

        کون کہتا ہے کے مخلوط تعلیم ہی غلط ہوتی ہے. انسانی روپ میں موجود درندے کہیں بھی موجود ہو سکتے ہیں.

  اس واقے کو لکھنے کا مقصد صرف اتنا ہے کے ہم لکھ کوششوں کے باوجود کسی کو زبردستی نہیں بدل سکتے جب تک کوئی خود بدلنا نہ چاہے بس اتنی التجا ہے سب سے کے ایک لڑکی کی ذمداری جو خدا نے اپ کے کندھوں پے ڈالی ہے اسے ٹھیک سے نبھائیں . تا کے کوئی بھی کسی لڑکی کو اکیلا نہ تصور کرے 



About the author

blue_eyes

just different.........

Subscribe 0
160