معذور بچوں کے حقوق

Posted on at


الله پاک نے جب یہ دنیا بنائی تو اس دنیا میں موجود ہر انسان کے لئے حقوق مختض کیے اور ہر انسان کی ذمداری اسے بتائی. اور ہر چیز کا مقصد بتایا. ہر انسان اور چیز جو اس دنیا میں موجود ہے اسے اس کے فرائض اور حقوق ، ذمداری سے آگاہ کیا........

 اسی طرح معذور بچوں کے بھی حقوق الله پاک نے بتا دیے. اور والدین کا یہ اہم فریضہ ہے کے جس طرح اپنے نارمل بچوں کی دیکھ بھال اور تعلیم پر توجہ دیتے ہیں اسی طرح اپنے اب نارمل بچوں پر بھی توجہ دیں. اور انکے بھی تمام حقوق پورے کریں.... ہمارے اس ماشرے میں نہت ہی کم لوگ ایسے موجود ہیں جو اپنے اب نارمل بچوں کی پرورش اور تعلیم و تربیت پر توجہ دیتے ہیں. اب نارمل بچوں کو بھی اکثر گھرانوں میں بوجھ سمجھا جاتا ہے. اور ایسے بچوں کو کھانا دینے کے علاوہ والدین آپنی کوئی ذمداری نہیں سمجھتے... ایسے بچوں کو تعلیم سے دور رکھا جاتا ہے اور ایسے بچوں کو کسی قسم کا شعور نہیں دیا جاتا. 

 اگر دیکھا جاۓ تو ایسے بچوں میں کسی نہ کسی خاص چیز کو لے کر ایک خاص ٹیلنٹ موجود ھوتا ہے جسے صرف تراشنے اور ابھارنے کی ضرورت ہوتی ہے. لیکن ایسے بچوں کے انٹرنل ٹیلنٹ کو دبا دیا جاتا ہے.

    کچھ بچے دیکھ نہیں سکتے، کچھ سن نہیں سکتے اور کچھ چل نہیں سکتے ، کچھ بول نہیں سکتے اور کچھ بچوں کی ذہنی صلاحیت بہت کم ہوتی ہے. ایسے بچوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے. اور گھر میں بھی ایسے بچوں کو پروٹوکول نہیں دیا جاتا. اور باقی بچوں سے الگ تصور کیا جاتا ہے. جب کے والدین کا اہم فرض یہ ھوتا ہے کے اگر گھر میں کوئی ایسا بچا ہو تو اسے یہ محسوس نہ کرایا جاۓ کے اس بچے میں کوئی کمی ہے.

       حکومت نے اس سلسلے میں ہمیشہ ایک اہم کردار ادا کیا. بہت سے شہروں میں بلائنڈ سکولز اور مختلف ایسے بچوں کے لئے سکولز بناۓ لیکن خیبر پختون خواہ میں اس سلسلے میں بہت ہی کم کام ہوا ہے. اور اس چیز کو کوئی بھی توجہ نہیں دی گئی. یہاں پر ایبٹ آباد میں صرف ایک ہی سرکاری بلائنڈ اسکول موجود ہے. جب کے چند ایک غیر سرکاری سکولز ہیں. جو غریب لوگ افورڈ نہیں کر سکتے. اور زیادہ تر غریب لوگ ایسے بچوں کو سرکاری جگہوں پر بیھجنا بھی نہیں چاھتے کیوں کے وہاں ان کے بچوں کی صحیح سے دیکھ بھال نہیں ہوتی.  مختلف این جی اوز جو مختلف فلاح و بہبود کے لئے کام کر رہی ہیں وہ اس سلسلے میں ایک اہم کردار ادا کر سکتیں ہیں. 

                      ایسی آرگنائزیشنز کو چاہئے کے دیہاتی علاقوں میں موجود لوگوں کو از بات سے با خبر کریں کے ایسے بچوں کو سکولز بیھجنا چاہئے . ایسے بچے بوجھ نہیں ہوتے. اگر ایسے بچوں کو بھی صحیح تعلیم دی جاۓ اور ان کے ٹیلنٹ کو سمجھا جاۓ تو وہ بھی آپنی زندگی میں بہت کچھ کر سکتے ہیں. اور اپنے آپ کی کمی کو بھلا سکتے ہیں. ورنہ اگر ایسے بچوں کے سر سے اگر والدین کا سایہ اٹھ جاۓ تو بھیک مانگنا اور ٹھوکریں کھانا ہی ایسے بچوں کا مقدر بنتا ہے. اگر ان کو بھی تعلیم دی جاۓ تو وہ بھی اپنا ایک نام بنا سکتے ہیں.



About the author

blue_eyes

just different.........

Subscribe 0
160