ٹی وی اینڈ بیوی حصہ دوم

Posted on at


کسی او ر تعمیری کام کی نذر کردیئے جوں جوں ہم ایڈیٹ بکس سے دور ہوتے گئے۔

ہم پر اپنی ذات کے امکانات منکشف اور واضح ہوتے گئے۔ ارے ہم اتنا وقت ضائع کرتے تھے چار گھنٹے روزانہ کے حساب سے ایک سال کے پندرہ سو گھنٹے ہم ایک پروپیگنڈہ ڈبے کے حوالے کر دیتے تھے۔اور خوش ہوتے تھے۔

 ایک دن ہمارے امریکی دوست کا خط آیا اس نے ٹی  وی اور بیوی کے بارے میں پوچھا تھا ہم نے اسے  لکھا کہ آدے نسخے پر عمل کر کے ہم اپنے آپ سے سرخرو ہو چکے ہیں،

 

اس ایک سال میں ہماری چھ کتابیں باقائدہ چھپ چکی ہے۔

 ہم نے اپنے بچوں کو بھی  ٹی وی  دیکھنے سے روکتے رہے مگر وہ کہا منع ہونے والے ہیں ٹی وی اس طرح محسوس طریقے سے ہماری زندگیوں میں ممد آیا ہے کہ ہمیں پتا ہی نہیں چلا اور ہم اس کے اسر بن کر اپنی زندگی  کا ایک اہم ترین حصہ اس کی نذر کر چکے ہیں دیکھا جائے تو ہم آٹھ  گھنٹے کام کرتے ہیں۔

آٹھ گھنٹے سوتے ہیں باقی آٹھ گھنٹوں میں ہمارے پاس اپنی ذات کے لیے  چار گھنٹے ہی بچتے ہیں  اگر یہ چار گھنٹے بھی اس ایڈیٹ بکس کو دے دیں تو وہ بکس ایڈیٹ نہیں ہم خودوقوف سے عاری ہو چکے ہیں

ہم یہ باتیں سوچ ہی رہے تھے کہ ہمارے دوست کا فون امریکہ سے موصول ہو گیا۔

اس نے بتایا ہے کہ اس نے شادی کر لی ہے

اور اس کے گھر میں ایک کی بجائے دو دو ٹی وی چلتے ہیں۔

  



About the author

naheem-khan

I am a student

Subscribe 0
160