نظریہ پاکستان

Posted on at


نظریہ، جس کا مطلب فکر، خیالات یا پروگرام ہے. پروگرام جو کہ فکر یا فلسفے کی بنیاد ہو اس کو نظریہ کہا جاتا ہے.                                                      

 

پاکستان کے نظریے کو سمجھنے کیلئے ہمیں سب سے پہلے اس کا مفہوم اور اس کے ساتھ ساتھ اس کے معنی کو سمجھنا ہو گا. ہر ایک انسان کی زندگی کا ضرور کوئی نہ کوئی مقصد ہوتا ہے. وہ اپنی سوچ کے ساتھ اپنے مقصد کو حاصل کرنے  کی بہت کوشش بھی کرتا ہے اس لئے ہرقوم کا بھی ایک خاص مقصد ہوتا ہے. اس کی ترقی کی خاطر ہر قوم اپنے ماضی کی روایات کو سامنے رکھتے ہے اس کے حصول کی خاطر بہت محنت کرتا ہے.ایسی اجتماعی سوچ اور فکر کو ایک قوم کا نظریہ کہتے ہیں.                                                                                                                                             

مختصراً ایک قوم کا نظریہ اس کی شناخت کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے. اسے ترقی کی رہ میں آگے بھڑھاتا ہے. یہی وجہ ہے کہ ہم کہه سکتے ہیں نظریہ ایک قوم کے ماضی، حال اور مستقبل کا آئینہ دار ہوتا ہے اور ماضی میں  تمام قوموں کی شناخت کرتا ہے. حال میں ہر ایک قوم اپنے مستقبل کے مقاصد کا تعین کرتی اور اس کی کامیابی کے لئے بہت کوششیں کرتی ہے. پھر مستقبل میں وہ مقاصد اپنی ترقی کی منازل طے کر لیتے ہیں اور قوم ایک کامیاب اور خوشحال زندگی گزا رتی ہے.                                                                          

پاکستان کو حاصل کرنے اور اسے ترقی کی منازل طے کروانے میں ہمارے بانی   قائد اعظم محمد علی جنا ح نے بہت محنتیں اور کوششیں کی اور آخر کر ایک انتھک کوشش کے بعد ہمارا ملک پاکستان ہمیں نصیب ہو گیا اور آج ہم اپنے پیارے وطن پاکستان میں قیام پذیر ہیں.                                                                                                                             

نظریاتی قومیں جب کوئی اہم فیصلہ کرتی ہیں تو ان تمام قوموں کے افراد کب بھی تذبذب کا شکار نہیں ہوتے. اگر ایک قوم کا نظریہ نقائص سے پاک ہو گا اور مضبوط ہو گا تو وہ قوم ثقافتی اور تہذیبی لحاظ سے بھی بہت مضبوط ہوں گی. پاکستان کی نظریے کی اصطلاح اس عقیدے کیلئے استعمال ہوتی ہے جو کہ پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا اور اسس کی بنیاد دو قومی نظریےپہ رکھی گئی اور اس کے خالق سر سید احمد خان تھے اور وہ شروع میں مسلم اتحاد کے پرجوش حامی تھے. مسلمانوں کی قوم کی بنیاد ایک کلمے پر رکھی گئی تھی. نظریہ

پاکستان کا اہم جزو اسلام ہے اور ہندوستان میں مسلمانوں کی الگ قوم کی بنیاد مذہب تھا. پاکستان اسی دن ہی وجود میں آگیا تھا جب پہلا ہندو، ہندوستان میں مسلمان ہوا. برصغیر میں مسلمانوں کی آمد اور اسلام کی وجہ سے پاکستان کا قیام ہوا اور مسلمانوں کی حکومت کی بنیاد شہاب الدین نے ١١٩٢ ء میں رکھی تھی. ہندوستانِ مسلمان سیاسی نظام میں اپنے مستقبل کیلئے اپنے حقوق کا  تحفظ  پانا چاہتے تھے.  مسلمان اور ہندو جو تھے ان کی اپنی اپنی الگ قوقمیں تھیں ان کا اپنا اپنا رسم و رواج تھااور اس کے ساتھ ساتھ الگ طرزِ زندگی بھی تھا کیونکہ  علامہ اقبال کے بقول قومیں نظریات سے بنتی ہیں نہ کہ علاقوں سے  اس لئے مسلمان ایک الگ قوم ہیں. مسلمان ایک الگ پہچان رکھتے ہیں ان کا رہن سہن ، تہذیب سب کچھ مختلف ہے ہندوؤں سے. خطبہِ صدارت میں قائد اعظم  نے اعلان کیا تھا کہ یہ ایک خیال ہے ہے کہ مسلم ہندو ہندوستان میں ایک ساتھ رہ سکتے ہیں، وہ کیسے ایک ساتھ رہ سکتے جب ہندو اور مسلمان ہیں ہی دو الگ الگ قومیں.  قائداعظم کی ہی وجہ سے ہم مسلمانوں نے پاکستان حاصل کیا اور آج ہم ایک پُرامن زندگی کے مالک ہیں.                                                             

                                                                                                                               



About the author

160