انفارمیشن ٹیکنا لوجی

Posted on at



انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہم کمپیوٹر میں کسی بھی چیز کے بارے میں با معنی حقائق اور بہت سی
معلومات کا  ڈیٹا جمع کر سکتے ہیں. اس کے علاوہ ہارڈ ویر اور سافٹ ویر سروس اور امدادی آلات بھی استعمال کرتی ہے.       

اس کے ذریعے ہم ہرقسم کی معلومات پر مشتمل مواد ہزاروں کلو میٹر پر ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر سکتے ہیں. تمام تحقیقاتی مواد انٹرنیٹ سے باآسانی حاصل کیا جا سکتا ہے. غیر ممالک کا سفر کیے بغیر ہم مال درآمد  اور برآمد کر سکتے ہیں اور یہ سب سودے ہم منٹوں میں کرتے ہیں.مشکل سے مشکل کاروبار ہم گھر بیٹھے کر سکتے ہیں.                                                       

    

انفا رمیشن ٹیکنالوجی کی شروعات سب سے پہلے برقی تار سے ہوئی، پھر اس کے بعد ٹیلیفون آیا. پھر وائرلیس آیا اوراب ٹیلیفون اور کمپیوٹر کی وجہ سے انٹرنیٹ وجود میں آیا. فیکس بھی اسی میں شامل ہے جو کہ آج کل یہ دنیا کی سب سےاہم ترین ٹکنا لوجی ہے. اس کا آغاز ترقی یافتہ ممالک میں شروع ہوا اور بہت جلد اس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا. پاکستان حکومت نے بھی بین الاقوامی اہمیت کو دیکھتے ہوۓ دلچسپی لینی شروع کر دی.          

 

آئی ٹی کے فروغ کے لیے حکومتِ پاکستان نے بہت کوششیں کی. جب ملک میں منسٹری آف آئی ٹی کا قیام عمل میں لایا تو اس کے فروغ کے لیے پہلا قدم نومبر ٢٠٠٢ ء یں اٹھایا گیا تھا. ٣٠ اگست ٢٠٠٦ء میں آئی ٹی  کے فروغ کے لیے پاکستان اور امریکہ کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط ہوۓ جس کے مطابق امریکہ جو کہ پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں میں آئی ٹی کی سہولت اور انٹرنیٹ کے فروغ کے اقدامات میں مدد کرے گا. آئی ٹی لیب کے قیام میں بھی مدد کرے گا.                                                      

٦ ستمبر ٢٠٠٦ ء کو پاکستان اور روس کے درمیان ایک معادے پر دستخط ہوۓ جس میں روس پاکستان کو آئی ٹی کے شعبے میں افرادی قوت کی ٹریننگ دینے کے لیے فنڈز مہیا کرے گا. صوبہ سرحد میں ایک آئی ٹی کی یونیورسٹی پشاور اور ایک یونیورسٹی کوہاٹ میں قائم کی گئی اور دوسری یونیورسٹیوں کو بھی کہا گیا کہ وہ  اپنے اپنےعلاقوں میں آئی ٹی کا علیحدہ شعبہ قائم کریں.           


اب کے دور میں انٹرنیٹ کی سہولت بہت سے شہروں اور گاؤں میں مہیا کر دی گئی اور بہت تیزی سے اس میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے لوگوں کو اپنا کم کرنے میں بہت آسانی ہوتی ہے اور بہت سارا فائدہ بھی.  لوگ دن بہ دن ترقی کی منازل طے کرتے جا رہے ہیں.                                                                   

 



About the author

160