جمہوریت میں غیر معملولی طور پر ذہین افراد کی کاررکردگی پر بھروسہ کرنے کے بجائے ادارے قائم کیے جاتے ہیں جو طہ کردہ طریقہ کار کے مطابق کام کرتے ہیں اور ان کی کارکردگی کو باقاعدہ سمت دینے کے بنیادی اُصول اور ترجیحات طے کی جاتی جھنیں پالیسی کہتے ہیں۔ دوسری طرف غیر جمہوری نظام میں حکمران شخص یا ٹولے کی اُفتاد طبع کی روشنی میں مفادات کو تحفظ دینے کا کام کیا جاتا ہے، چنانچہ انسانی تاریخ میں ایسی مثالوں کی کمی نہیں کہ نیرو کو اچانک خیال آیا کہ روم شہر نئے سرے سے تعمیر کیا جائے اور پورا شہر جلا کر راکھ کر دیا جائے۔
بادشاہ سلامت نے اپنی حکومت کی یادگار چھوڑنے کے لیے ایک بڑی عمارت اہرام مصر تعمیر کروائی جس پر ہزاروں غلام کئی سال تک کام کرتے رہے۔ فتح پور سیکری کر محلات تعمیر ہوئے مگر حکمران بدلتے ہی دارالخلافہ دوبارہ دہلی منتقل ہو گیا۔ کنیز نے نماز فجر کے لیے بادشاہ کو وقت سے پہلے جگا دیا جو یہ کہتے ہوئے بیدار ہوئے" سربر یدن لازم است" بادشاہ سلامت نے سڑک پر ایک غریب آدمی دیکھا اُن کا مزاج اچھا تھا۔ اُنھوں نے غریبوں میں کمبل اور روٹیاں بانٹنے کا اعلان کیا۔
اُن پر غصہ طاری ہوا تو حکم دے دیا کہ پھٹے پرانے کپڑوں میں ملبوس کوئی شخص اُن کے محل کے اردگرد نظر نہ آئ16ویں اور 17ویں صدی میں دنیا بھر میں بحری قوت رکھنے والی ریاستوں کا سورج چمک رہا تھا، مگر ہندوستان کے مغل حکمرانوں کو نا اہل درباریوں نے پٹی پڑھائی کہ ہندوستان کے پانیوں میں وہ خاصیت ہی نہیں کہ یہاں پر بھاری جہاز چلائے جا سکیں، دراصل مغل دربار میں ذیادہ تعداد ایسے لوگوں کی تھی جو شمالی پہاڑوں سے آئے تھے اور سمندری زندگی کا کوےئ تجربہ نہیں رکھتے تھے اور نتیجہ یہ ہوا کہ پرتگیزی، فرانسیسی اور برطانوی آباد کار اپنی قوت کے بل پر ہندوستان پہنچ گئے۔ ہندوستانی سپاہیوں کے پاس پرانی طرز کی بندوقیں تھیں جبکہ چقماق سے رگڑ کھا کر چلنے والی بندوقوں سے مسلح مغربی سپاہیوں نے ہندوستانی سپاہیوں کے لشکر کو تباہ کر ڈالے۔