استاد اور شاگرد پہلے اور اب

Posted on at


استاد اور شاگرد پہلے اور اب


استاد وہ ہوتا ہے جو ایک بچے کو معاشرے میں اسلامی تعلیمات پر عمل ۔سلیقہ شعاری۔خوش اخلاقی اور اچھے طریقے سے رہنے کے اصول بتاتا ہے ایک انسان کو جانور بننے سے بچاتا ہے اس کو ہر قسم کی تعلیم دیتا ہے چاہے وہ دینی ہو یا دنیاوی اچھائی برائی کی تمیز سکھاتا ہے تاکہ معاشرے میں برائیاں جنم نہ لیں ۔


 



 


پہلے دور میں دیکھا جائے تو ایک استاد کے پاس اگر دس شاگرد ہیں توجب وہ ادارے سے تعلیم حاصل کر کے نکلتے تھے تو سارے کے سارے مہذب اور کامیاب ہو کر نکلتے تھے لیکن اب ایسا کیوں نہیں ہے؟


 



 


استاد کی عزت کو اتنی اہمیت کیوں نہیں دی جاتی پہلے استاد اور شاگرد میں عزت کا ایک رشتہ ہوتا تھا استاد شاگرد کوبتاتا تھا کہ وہ اس کا استاد ہے اور شاگرد کو بھی پتہ ہوتا تھا کہ یہ میرا استاد ہے مجھے ہر حال میں اس کی عزت کرنا ہے شاگرد کو تھا کہ اسے ہر حالت میں پڑھنا ہے ورنہ اس کے ماں باپ کو شکایت کی جائے گی مگر آج کل کے والدین نے اپنے بچوں کو اسطرح ٹرینڈ کیا ہے کہ اگر استاد شاگرد کو کہتا ہے کہ وہ اسکی شکایت والدین سے کرے گا تو شاگرد کہتا ہے کر دو۔


 



 


پچھلے دنوں میڑک کے امتحانوں میں میڈیا نے امتحانی کمرہ میں چھاپہ مارا تو بچے نقل کوتے پکڑے گئے تو استاتذہ سے پوچھا گیا کہ انہوں نے کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا تو انہوں نے بتایا کہ ہمیں دھمکیاں دی گئی ہیں کہ اگر ایسا نہیں کیا تو ہم تمہیں یا تمہارے خاندان کو ختم کر دیں گے۔


 



 


اکثر والدین بھی بچوں کی طرف داری کرتے ہیں یا بچے اپنے والدین کے اعلی عہدوں پر فائز ہونے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں لیکن والدین ایسا کرتے وقت یہ کیوں نہیں سوچتے کہ وہ اپنے بچے کا مستقبل تباہ کر رہے ہیں ادر اس کے پاس تعلیم نہیں ہو گی تو وہ اچھائی برائی کی تمیز بھول جائے گا  اور بے راہ روئی کا شکار ہو جائے گا پھر ایک دن ایسا بھی آتا ہے جب والدین اپنی ان باتوں پر پچھتاتے ہیں کہ کاش وہ ایسا نہ کرتے تو ان کا بچہ معاشرے میں اعلی تعلیم یافتہ ہوتا یا برائیوں سے بچا رہتا۔



About the author

160