مزدوروں کا عالمی دن

Posted on at


 

١٨٨٦ کا واقعہ ہے ، شگاگو میں چند مزدوروں نے اپنے حقوق منواتے منواتے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا . تب سے لے کر آج تک پوری دنیا میں یکم  مئی کا دن مزدوروں سے منسوب کیا جاتا ہے . اور عالمی سطح پر اسسے منایا جاتا ہے.

 

 

پاکستان میں باقائدہ طور پر ١٩٧٢ میں مزدوروں کے لیے مختلف پالیسیاں بنائی گئیں.

دنیا بھر میں ان کے حقوق کے تحفظ کے کے پرامن ریلیاں نکالی جاتی ہیں ، تقریریں کی جاتی ہیں. چند ایک قراردادیں پیش کی جاتی ہیں.

 

مگر حیران کن بات بات یہ ہے کہ ١٨٨٦ سے لے کر آج تک ، تقریبا ڈیڑھ سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی ، مزدور اپنے حقوق کے لیے دست سوال ہیں . آج تک انکی ڈیمانڈز پوری نہیں ہوئیں ، جیسا وہ چاھتے ہیں، تب ہی تو ہر سال وہ آج کے دن سراپا احتجاج لگتے ہیں.

 

 

میرا نہیں خیال کہ کسی بہی یکم مارچ کو انھوں یہ ریلی نکالی ہو کہ ، جس میں یہ بینرز نظرآیں کہ " ہماری ڈیمانڈز پوری کرنے کے لیے بہت بہت شکریہ " "ہمیں بھی انسان سمجھنے کے لیے بہت مہربانی " ہماری خوہشات کا احترام کرنے کے لیے

شکریہ " میں نے تو ایسی کبھی کوئی خبر نہیں سنی، کیا آپ نے ایسا کچھ دیکھا ؟؟؟

 

بس ایک چیز مجھے سمجھ میں نہیں آتی ، اور مجہے بہت پریشان بھی کرتی ہے ، کہ ہر سال مزروروں کے علاوہ بھی بہت سے "انسان دوست " لوگ اور " انسانی حقوق کا تحفظ " کرنے کوالی تنظیمیں ، میدان ریلی میں پیش پیش نظر آتے ہیں ، مگر میدان عمل میں ان کا کوئی نام و نشان ہی دکھائی نہیں دیتا . عملی طور پر کیا ہر انسان انفرادی سطح پر بھی کچھ نہیں کر سکتا ؟ یا بس دوسروں کو تلقین کر کے ، فقط " تلقین شاہ " بن کر ، ہم اپنی ذمداری سے سبکدوش ہو سکتے ہیں ؟

میرا نہیں خیال کے ہم میں سے کوئی ایک بھی ایسا ہو جس نی آج تک کوئی مزدور نہ دکھیا ہو ، مگر بہت کم ہم میں سے آیسے ہوں گے جنہوں نے اس مزدور کی آنکھوں میں حسرت ، دکھ ، پریشانی ، مجبوری کے آنسو دیکھنے کی کوشش کی ہو گی

 اور آگے بڑھئیے ، وہ لوگ جنہوں نے ان آنسوؤں کو مسکراہٹ ، چین ، سکون ، آسودگی میں بدلے کی کوشش کی ہو گی، وہ تو بالکل ہی نا پید ہوں گے .سو میں سے ایک، یا شاید اب وو بھی نہیں



About the author

160