بچے سب کے سانجھے ....نہیں ہوتے

Posted on at


بچے سب کے سانجھے ہوتے ہیں ، یہ ڈائلاگ ہمیں ہر جگہ ، ہر کسی کی زبان سے سننے کو ملتا ہے . اور حال یہ ہے کہ دوسروں کے خاص طور پر غریب کے بچے ہمیں ہر اسٹاپ ، ہر دوکان ، ہر ہوٹل ، ہر ورکشاپ میں اپنی عمر آوٹ طاقت سے زیادہ کم کرتے ہوے دکھائی دیتے ہیں ....اور یہ اب کن وہ ہمرے اور ہمارے بچوں کی خدمت میں کر رہے ہیں...محض چند پیسوں کے لئے . اور ہم انکو اپنے بچوں کی طرح سجھنا تو دور ، انسان کا بچہ تک نہیں سمجتھے

\

یہ لعنت ہمارے ماشرے کو دیمک کی طرح چیٹ رہی ہے . معصوم بچے جن کی عمر ابھی کھیلنے کودنے ، اور سب سی بڑھ کر پڑھنے کی ہے . وہ اپنی ننھی ننھی خوشیاں ہر روز قربان کر کے ، چوٹی سی عمر میں اپنے گھر والوں کے کفیل بننے ہوی ہیں. ذمداری کا بوجھ کیا ہوتا ہے ، اور قربانی کسے کہتے ہیں ، کوئی ان سے سیکھ سکتا ہے .

 

ہم سب ہی بچوں سے بہت پیار کرتے ہیں ، مگر نہیں اس جملے میں ترمیم کی ضرورت ہے ، ہم سب صرف " اپنے " بچوں سے پیار کرتے ہیں

جو ہم ان کے لیے سوچتے ہیں وہ دوسروں کے بچوں کے بارے میں کبھی نہیں سوچ سکتے . اپنے بچوں کو ہم باہر کے ملک تک تعلیم حاصل کرنے کے لیے با خوشی تیار ہو جاتے ہیں ، مگر کسی بے سہارا، معصوم کو ، جو کبھی ہماری گاڑی صاف کرنے کو دوڑتے ہیں، کبھی ا سسے ٹھیک کرنے کی غرض سے سارا سارا دن کڑھی دھوپ میں، اپنی جان کو ہلکان کرتے ہیں . جب ہم تھک ہار کر کسی ہوٹل کا رخ کرتے ہیں تو وہاں بھی ہاتھ باندھ کے یہ ہماری سروس میں موجود ہوتے ہیں. ان کو ہم کسی سرکاری اسکول میں بھی داخل کروانے کی زحمت نہیں کرتے.

 

پر ہمیں کیا ، ہم قوں ان کے بارے میں سوچیں ؟ ہمارے اپنے مسائل کم ہیں کیا ، جو ان کی ٹنشن بھی لی لیں ؟؟؟

 



About the author

160