کسی کا دل نہ دکھاؤ ، خدا دل میں بستا ہے

Posted on at


کہتے ہیں کسی کا دل نہ دکھاؤ ، خدا دل میں بستا  ہے. ہم سمجھتے ہیں کے صرف باتوں سے ہی کسی کا دل دکھ سکتا ہے ، اور اکثر ہم اپنی زبان پے قابو پانے کی کوشش بھی بہت کرتے ہیں. ایسا نہیں بولنا ، ایسا نہیں کہنا ،یہ وہ ....مگر پھر بھی اکثر جانے انجانے میں ، پتا بھی نہیں چلتا اور ہم کسی کا دل بالکل ہی توڑ دیتے ہیں

 

اشفاق احمد کہتے ہیں کہ رویے اور انداز بھی کسی کا دل توڑ سکتے ہیں. مگر یہ سب تو پھر بہت مشکل ہوا نا ؟ انسان اپنی طرف سے کتنی ہی کوشش کر لے ، کوئی نہ کوئی بات اسکی لوگ پکڑ ہی لیتے ہیں، لاکھ سب کا دل خوش کرتا رہے، کہیں ایک چوٹی سی غلطی ہوئی ، اور بس ، پھر کوئی برداشت نہیں کرتا 

 

کبھی کبھی تو میں سوپچتی ہوں کے کیا ہر کوئی آپکی اچھائیوں سے پیار کرتا ہے، کوئی ایسا نہیں جو آپکو آپکی اچھائی اور برائی سمیت قبول کرے ؟ جو آپکو اپنے پیار  سے بدل ڈالے؟ نفرت تو  بری سے کی جاتی ہے نا ، توپھر  قابل   نفرت انسان کیوں بن جاتے ہیں؟

کبھی کبھی تو میں سوپچتی ہوں کے کیا ہر کوئی آپکی اچھائیوں سے پیار کرتا ہے، کوئی ایسا نہیں جو آپکو آپکی اچھائی اور برائی سمیت قبول کرے ؟ جو آپکو اپنے پیار  سے بدل ڈالے؟ نفرت تو  بری سے کی جاتی ہے نا ، توپھر  قابل   نفرت انسان کیوں بن جاتے ہیں؟

انسان خود  سے تو نفرت نہیں کرتا ، حالانکہ اس  میں بھی وہ ساری  برائیاں موجود ہوتی ہیں جن  کی وجہ سے وہ اور سب سے نفرت کرتا ہے ؟

برائی اگر کسی میں نظر آتی ہے تو مطلب کے وہ شخص بیمار ہے ، ہمدردی کا حقدار ہے، سب کو اسکی مدد کرنی چائے ، پر ہم اسکے ایسا برتاؤ کرتے ہیں ، کے اسکے واپسی کے سارے دروازے بند ہو جاتے ہیں . اور ہم اسے ہر وقت برا بھلا کہ کہ کے سمجھتے ہیں کے بس ہو گیا فرض پورا الحمدللہ.

 

مگر جب کوئی ہمارے ساتھ ایسا کرے تو پھر ہمیں وہ وہ احادیث یاد آتی ہیں اور ہم دوسرے کو جہنم رسید کرا دیتے ہیں . کیوں کوئی انسان دوسرے انسان کو انسان نہیں سمجھتا ، یا تو شیطان سمجھتا ہے ، یا فرشتہ بنانے کی کوشش میںلگا رہتا ہے...   

 

 

 



About the author

160