انسان کو پتا نہیں ہوتا کے اس نے کب کس جگہ چلے جانا ہے یا ہم کہ سکتے ہیں کے کب اس کا رزق اسے کہاں لے جائے . لیکن اس کی کوشش ہمیشہ یہی ہوتی ہے کے وہ ان سب سے کبھی بھی دور نہ جائے جن کے ساتھ زندگی کا ایک بہت سا حصہ گزر چکا ہوتا ہے . لیکن پھر بھی اسے کبھی کبھی ان سے دور جانا ہی پڑتا ہے اپنی زندگی اکیلے گزارنی پڑتی ہے .
میں بات کر رہا ہوں اپنی ہوسٹل کی زندگی کی گھر سے دور ہے مجھے دو سال ہو گئے ہیں شاید کے اس سے زیادہ وقت ہی گزر چکا ہے اور اتنا ہی وقت ابھی رہتا بھی ہے اور ہو سکتا ہے اس کے بعد بھی مجھے پوری زندگی گھر سے بہار ہی رہنا ہو لیکن پہلے کا جو وقت گھر سے بہار گزرتا ہے وو کبھی نہیں بھولتا بہت نشکل ہوتا ہے گھر سے بہار رہنا جہاں اپنا کوئی نہ ہو .
لیکن بہت کچھ سکھ دیا ہے اس زندگی نے مجھے بہت سے لوگوں کی حقیقت بہت سی تلخ حقیقتیں اور بھی بہت کچ بہت سے کام جو میں شاید اپنی پوری زندگی میں ہی نہ کر پتا گھر رہتے ہوے وہ میں نے ان دو سالوں میں ہی کر لئے ہیں .
لوگوں میں اٹھنا بیٹھنا ، کس کو کیسے ملنا ہے کس سے کیا بات کرنی ہے کسی محفل میں کسے بٹھنا ہے ، کھانا کیسے بنانا ہوتا ہے ، کپڑے دھونے بہت کچھ سکھ دیا ہے اس نے مجھے اور ساتھ میں اپنا دکھ بس اکیلے ہی سہنا ہوتا ہے سب سے بری حقیقت یہ ہے اس گھر سے باہر کی زندگی کی .