لفظ الله کی اصل اور اس کا اشتقاق

Posted on at


بعض  علما کے نزدیک لفظ الله اسم علم غیر مشتق ہے جبکہ بعض علما کی راۓ یہ ہے کہ یہ لفظ اسم مشتق ہے- اس کے لحاظ سے اس کے مٹعدد مادے بیان کیے گے ہیں- ان میں سے ہر ایک مشتق منہ معنوی طور پر ذات باری تعالی کی مختلف شانوں اور حیتیتوں پر روشنی ڈالتا ہے- عام طور پر اہل علم یہ تصور کرتے ہیں کہ اس لفظ کی اصل "الہ" ہے جس کے معنی "معبود" ہے-


جو "ال" کے اضافے سے معروف ہو کر "الله" قرار پا گیا- لام تعریف کے بارے میں عربی زبان کا قاعدہ یہ ہے کہ اگر کسی اسم کو معرف باللام کر دیا جائے (یعنی اس کے اغاز میں "ال" کا اضافہ کر دیا جاے) تو وو اسم اْننے استعمال اور اطلاق میں خاص ہو جاتا ہے- مثلا کتاب کا لفظ عام ہے کسی بھی کتاب پر اس کا اطلاق ہو سکتا ہے- اگھر اسے الکتاب کر دیا جائے تو اس کا اطلاق صرف کسی مخصوص کتاب پر ہو گا-


اسی طرح الہ کو معروف کر کے الله بنانے میں یہی مصلحت تھی کہ الوہیت صرف ذات حق سے مختص تصور کی جائے اور پوری کاینات میں سواے الله ک کوئی اور ہستی الہ کہلانے کی مستحق ہ رہیے-یہی مفہوم کلمہ توحید کے پھیلے حصے کے زریعے ادا ہوتا ہے-


لفظ الله کے بارے میں امام راعب اصفہانی فرماتے ہیں-


ترجمہ: "اس کی اصل الہ ہے جس کی ہمزہ (ء) کو حذف کر دیا گیا اور اس پر (ال) داخل کر کے اسے ذات باری  کے لئے خاص کر دیا گیا ہے-"


TAGS:


About the author

DarkSparrow

Well..... Leave it ....

Subscribe 0
160