متوقع حادثات بھارتی بحریہ کی پیشہ ورانہ اہلیت کا منہ بولتا ثبوت

Posted on at



 فروری 2014ء بھارتی بحریہ کے لیے ایک تکلیف دہ اور ہزیمت سے بھرپور دن جب روسی ساختہ بھارتی آبدوز ’’انس سندھو رتنہ‘‘ میں آگ بھڑک اٹھی اور دو آفیسر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 6 سیلرز زخمی ہوئے آبدوز اپنی تشکیل نو کے بعد آزمائشی مراحل میں تھی کہ حادثہ کا شکار ہوئی۔ آبدوز کو فوری طور پر سطح سمندر پر لایا گیا اور زہریلی گیس کے اخراج کا بندوبست کیا گیا جو کہ بیٹری کمپارٹمنٹ میں آگ لگنے سے ہوئی۔ زخمی سیلرز کو فوری طور پر فضائی راستے سے ممبئی کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا اور آبدوز انتہائی سست روی کے ساتھ ممبئی ہاربر کی جانب روانہ ہوئی۔



یہ بھارتی بحریہ کا 10 واں انتہائی سنگین حادثہ تھا جس میں سے 30 بھارتی بحریہ کو گزشتہ 7 ماہ کے دوران حادثات پیش آئے اگست 2013ء میں اسی طرح ایک آبدوز کو ایک سنگین حادثہ پیش آیا جب سمندری سفر سے قبل اس کے Test کے لیے جارہے تھے اور Test کے بعد اس آبدوز کو پاکستانی بحریہ سرحد کے پاس تعینات کیا جانا تھا۔ جب ہتھیاروں کی لوڈنگ کو کمپیوٹر کے ذریعے چیک کیا جارہا تھا کہ ایک weapon officer نے غلطی سے تارپیٹرو فائر کردیا نتیجتاً ایک زوردار دھماکہ ہوا آبدوز ڈوب گئی اور متعدد افسران و سیلر ز زخمی اور ہلاک ہوئے۔ اس بدنصیب آبدوز میں مغربی نیول کمانڈر کے متعدد سینئر افسران بھی موجود تھے۔سونے پر سہاگہ بھارتی نیول ترجمان دنیا بھر کی بحریہ کو اس وقت یہ کہہ کر حیران کردیا کہ یہ معمولی نوعیت کا حادثہ تھا جبکہ رشین ماہرین جو اس آبدوز کے خالق تھے اپنی آبدوز کو بہترین تصور کرتے تھے اورحادثے کا انتہائی طویل اور باریک بینی سے مشاہدے کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ بھارتی بحریہ کی کوشش کے آبدوز کی رشین ساختہ بیڑیا کو بھارتی مقامی بیڑیا سے تبدیل کیا جائے حادثے کا سبب بنی۔ بحرہند پر راج کرنے کی خواہش میں بھارتی بحریہ نے غیر پیشہ ورانہ راستے اختیار کیے اور انتہائی پیچیدہ سسٹم کو بائی پاس کرکے حکمرانوں کے خواب کو چکنا چور کرتی رہی۔ ماہرین و دفاعی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ بھارتی بحریہ حادثات کی مندرجہ ذیل وجوہات ہیں جن میں سیفٹی اسٹینڈر سے چشم پوشی سرفہرست ہے افسران اور سیلر کی Rotation کابھی کوئی معقول انتظام نہیں جبکہ کم اہلیت کے افسران کی مختلف آبدوز پر تعیناتی خاص کہ جب ایسے لوگ اپنے ابتدائی ٹیسٹ پر پورے نہ اُترتے ہوں۔ یہ تعیناتی غیر منطقی ہے کسی غیر فعال آبدوز کے اہم و آپریشنل پارٹس کی دوسری آبدوز میں منتقلی تاکہ وہ سمندر کی جانب رواں ہو ایک اہم وجہ ہے جسم اہل وسیع تکنیکی افراد کی کسی انتہائی اہم جگہ تعیناتی بھی آبدوز کے حادثہ کا وجہ بنی۔اس لیے ’’انس سندھو رتنہ‘‘ آبدوز کے حادثہ پر بھارتی نیول چیف کا مستعفی ہونا حیران کن نہ تھا بھارتی دفاعی وزیر نے متعدد موقع پر بھارتی حکومت کے تحفظات سے بھارتی بحریہ کے کرتا دھرتا کو آگاہ کیا اور بھارتی نیول چیف کا استعفیٰ فوری طور پر یہ کہتے ہوئے قبول کرلیا کہ یہ حادثہ ان کی سربراہی میں ہوا اس لیے وہ ذمہ دار ہے جبکہ دفاعی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ یہ خود بھارتی حکومت کے غیر حقیقت پسندانہ توسیع عزائم ہیں جو استعدار کم ہونے کے باوجود بھارتی سورماروں کو اس جانب دھکیل رہے ہیں کہ غیر فطری رسک لو اور اندھے کنوئیں میں ڈوب جاؤ۔ بھارتی سیلرز و افسران میں پیچیدہ آپریشنل سسٹم میں سیفٹی اسٹینڈرڈ سے روح گردانی بڑھتی جارہی ہے جس سے وہ اپنے سینئرز کو بھی آگاہ نہیں کرتے اور ان کی رپورٹ خراب نہ کردیں۔ انتہائی سنگین نوعیت کے حادثات جو کہ بھارتی نیول پلیٹ فارم پر پیش آئے بین الاقوامی ماہرین خوفزدہ ہیں کہ بھارتی کیسے نیوکلیر بحریہ کے بارے میں سوچ سکتا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ سمندر پر حکمرانی کے لیے بحریہ کو مجبور کیا جائے گا کہ سنگین Operation Risk لو اور سیفٹی اسٹینڈرڈ کو نظرانداز کرو۔ یہ تصور ہی انتہائی جان لیوا ہے کہ اگر کسی بھی طرح کی سنگین حادثہ بھارتی نیوکلئیر آبدوز کو پیش آجائے وہ کسی قدر خوفناک ہوگا۔ خود روسی بھارتی استعدار کو شبہ کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اس بات پر تیار نہیں کہ بھارتی بحریہ روسی ساختہ نیوکلیر آبدوز کو آپریٹ کرے اور چاہتے ہیں نیوکلیر آبدوز بھارتی حوالگی کے بعد بھی خود اہم آپریشنل سسٹم کو آپریٹ کرے۔ کیا روس کی یہ خواہش بھارتی بحری صلاحیت پر واضع سوالیہ نشان نہیں؟




About the author

SalmaAnnex

Haripur, Pakistan

Subscribe 0
160