ماحولیاتی آلودگی (٢)

Posted on at


شور ناپسندیدہ اور بے ہنگم آوازوں کا نام ہے-ریڈیو ،ٹیلی ویژن ،لاوڈسپیکر ،موٹر گاڑیاں ،مشینیں وغیرہ بہت شور پیدا کرتی ہیں-یہ شور اس پاس کے افرادپر اثر انداز ہوتا ہے-آواز کی شدت کی پیمائش کا بنیادی پیمانہ "دیسی بل "کہلاتا ہے اور انسانی کان ٩٠ دیسی دل تک کی آواز بغیر تکلیف ک سن سکتا ہے-جبکہ اک سے زائد شور انسانی صحت کے لیے ضرر رساں ہے-اگر کوئی شخص مسلسل آٹھ گھنٹے ٩٠ دیسی بل شور کی فضا میں رہے تو وہ بہرا ہو سکتا ہے-بڑے شہروں کے مصروف چوکوں میں دن کے وقت شور کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے –

شور نہ صرف پرسکون ماحول میں خلل کا با عث بنتا ہے،بلکہ انسانی نفسیات اور صحت پر بھی گھہرے منفی اثرات مرتب کرتا ہے-پر شور ماحول میں روزانہ مسلسل کچھ گھنٹے گزارنے والی افراد مختلف اعصابی و قلبی امراض میں مبتلا ہونے کے علاوہ بہرے پن کا شکار بھی ہو سکتے ہیں- اگرچہ شور کی آلودگی کا مکمّل انسداد نہیں کیا جا سکتا ،تا ہم اس میں ممکنہ حد تک کمی ضرور کی جا سکتی ہے،اور اس ضمن میں نہ گریز ہے کہ خوا مخوا شور کرنے کا موجب نہ بنا جارے –تمام قسم کی گاڑیوں اور ان کے سائلنسیروں کو درست حالت میں رکھا جاے اور زیادہ شور کرنے والے کارخانوں میں باقاعدہ شور جذب کرنے والے آلات نصب کیے جایں –

ماحولیاتی آلودگی کے دیگر عوامل : ایٹمی توانائی کا استمال موجودہ دور میں تیزی سے بڑھ رہا ہے-نیوکلیئر پلانٹ اور ایٹمی بجلی گھروں کٹ فضلات میں بیکار تابکار مادے شدید تابکاری میں شعاعیں خارج کرتے ہیں-ان فضلات کو انتہائی محفوظ طریقے سے ٹھکانے نہ لگایا جاے تو یہ بہت خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں-ایٹمی دھماکوں یہ تجربات سے بھی شعاعی آلودگی پھیلتی ہے-ایکس ریز اور الٹرا سونڈ وغیرہ کا زیادہ استمال بھی جدید تحقیقات کے مطابق جسم میں امراض پیدا کرتا ہے- آبادی میں حد سے زیادہ اضافہ بھی ماحولیاتی آلودگی کا ایک سبب ہے-

آبادی میں بے تحاشا اضافہ کے باعث قدرتی وسائل پر بوجھ بڑھ رہا ہے اور خوراک کی قلت شدید ہو گئی ہے-بے گھر اور بے روزگار افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور بڑھتی ہی کچی آبادیاں ماحولیاتی آلودگی کا بھیانک منظر پیش کرتی ہیں-اسی لیے تمام اقسام کی آلودگی کا بنیادی سبب اضافہ آبادی کو گردانتے ہوے عالمی سطح پر آبادی کی شرح کو کم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں-انسان کا ماحول اک کی فطرت کی عکاسی کرتا ہے-صحت مند انسانوں ہی سے صحت مند معاشرا جنم لیتا ہے اور صحت کی قیمت پر کوئی ترقی بھی صحیح معںوں میں ترقی نہیں کہلا سکتی –چنانچہ ہمارا فرض ہے کہ ماحولیات کے بنیادی اصولوں کی پیروی کرتے ہوے پانی ،توانائی اور باقی سب وسائل کو کفایت سے استمال کریں

-



About the author

aroosha

i am born to be real,not to be perfect...

Subscribe 0
160