پہلے جب ہم ایسی کوئی بھی خبر ستے تھے تو ہمارے دل دھل جاتے تھے لیکن آج کل میں ہم بہت جلد ایسی کوئی بھی خبر کے خوف سے باہر نکل آتے ہیں بس اسی دوعا کہ ساتھ کے شکر ہے یہ سب ہمارے بچوں کے ساتھ نہیں ہوا وہ محفوظ ہیں. لیکن میں یہ کہتا ہوں کے کیا جس بھی بچی کے ساتھ ایسا ہوا اس کے ماں باپ نہیں تھے کیا وہ کسی کی بیٹی نہیں تھی اس معصوم کا کیا قصور تھا جسے ابھی ٹھیک طرح سے بات کرنے کا بھی نہیں پتا تھا .
اگر ہم ایسے ہی خاموش ہوتے رہے ہر ایسی خبر پر تو مجھے ڈر ہے کہیں ہمارا ملک اس قسم کے کرائم سے بھر نہ جائے کیوں کے ایسے واقعات دن با دن زیادہ ہو رہے ہیں .
کیوں کے ایسے درندوں کا نہ تو آج تک پتا چلا ہے اور نہ ہی انھیں کوئی ایسی سزا ملی ہے جسے سن کے دوسرے درندے اس طرح کے کام کرنے سے رک سکیں . میرے خیال سے ایسے کسی بھی درندے کو جب ہاتھ میں آ جائے تو سارے بازار لوگوں کے سامنے قتل کیا جائے یا انہیں کسی ایسے جانور کے آگے دال دیا جائے جو ان کی کھال تک نوچ لے پھر انہیں احساس ہو کے انہوں نے کیا کام کیا تھا .
اور اس کے ساتھ ہی والدین کو بھی چاہے کے وو اپنے بچوں کی ٹھیک پرورش کریں کیوں کہ جب پرورش ٹھیک ہو گی تو اس طرح کے کرائم بھی کم دیکھنے میں ملیں گے . اگر کوئی بچہ پڑھائی میں دل چسپی نہیں لیتا تو اسے جلد ہی کوئی ہنر سکھ دیا جائے . اور ہمارے لوگوں کو بھی چاہے کے ایسے کسی بھی واقعے پر آواز اٹھائیں کیوں کہ ایسے درندے ہر جگہ ہے اور یہ کام کسی کے بھی بچے یا بچی کے ساتھ ہو سکتا ہے. الله کی ذات سب کے بچوں کو ایسے درندوں سے محفوظ رکھے . ( آمین )