انرجی ڈرنکس کے منفی اثرات

Posted on at


ہمارے معاشرے میں انرجی ڈرنکس اور سافٹ ڈرنک کا استعمال انتہائی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ یہ ڈرنکس انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرنات ہیں۔ ان ڈرنکس کے اندر نشہ آور اجزاء اور خطرناک کیمیکلز کا استعمال کیا جاتا ہے جو انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے۔ انرجی ڈرنکس کے منفی اثرات اور اس میں نشہ آور اجزاء کے استعمال کی وجہ سے چند ملکوں میں ان کی فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انرجی ڈرنکس چونکہ نشہ آور ڈرگ ہے اس لیے ایسے مشروب کا ہماری سوسائٹی میں استعمال ناقابل قبول ہے۔ کیونکہ ہمیں صحت مند اور مضبوط نوجوان چاہیے۔ تجربات سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ یہ مشروبات انسان میں ناکارہ پن ، ڈپریشن اور ہیجان انگیزی کا سبب بنتے ہیں۔ 



 


ادارہ برائے سائنس اور ماحولیات نے دعویٰ کیا ہے کہ مختلف ڈرنکس بنانے والی کمپنیوں نے اپنی مشروبات میں ناقابلِ قبول مقدار میں کیڑے مار ادویات کا استعمال کیاہے۔ یہ کمپنیاں اپنی مصنوعات میں بہت زیادہ مقدار میں نقصان دہ کیمیکلز استعمال کرتی ہیں جن میں فاسفورک ایسڈ، کیفین وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔ 
ہماری نوجوان نسل سب سے زیادہ اس زہرہ کا شکار ہو رہی ہے جو لوگ ٹھنڈے اور بلبلے اٹھتے مشروبات کو صرف پیاس بجھانے کا سبب سمجھتے ہیں ان کے لیے یہ انکشاف مزید حیران کن ہو گا کہ یہ سافٹ ڈرنکس زنگ آلود دھات کو صاف کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ اسی بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان مشروبات کے بکثرت استعمال سے انسانی صحت پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ان انرجی اور سافٹ ڈرنکس میں شامل طاقتور اجزاء کسی بھی دھات پر لگ جانے والے زنگ کو صاف کرنے میں مدد دیتے ہیں۔


 



 


اس کا تجربہ یوں کیا جا سکتا ہے کہ کوئی بھی زنگ آلود چیز کو اس مشروب میں ڈال دیں پوری رات اسے اس میں پڑا رہنے دیں صبح اسے نکال کر صاف کریں زنگ آسانی سے صاف ہو جائے گا۔ کئی ملکوں میں تو ہائی وے پٹرول پولیس کی حادثے کے بعد شاہراہ پر سے خون کو صاف کرنے کے لیے بھی ان ڈرنکس کا استعمال کرتی ہے۔ اس قدر خطرناک اور مضر صحت مشروب کو تو مکمل طور پر ختم کر دینا چاہیے۔ اس کے لیے حکومتوں کو قانون سازی کرنی چاہیے تا کہ ہماری عوام اور خاص کر ہماری نوجوان نسل اس زہرہ سے بچ سکیں اور ایک صحت مند معاشرے کے طور پر سامنے آئیں۔ اس کے لیے حکومت کو چاہیے کہ ایسے پروگرام مرتب کریں جن سے آگاہی حاصل ہو۔


 



 


مشروب بنانے والی کمپنیوں پر پابندی عائد کریں۔ سکول، کالجز اور یونیورسٹیوں میں اس کے استعمال پر پابندی عائد کریں تا کہ ہم ایک صحت مند نوجوان نسل کر پروان چڑھا سکیں اس کے لیے عوام اور حکومت دونوں کو ایک     دوسرے کا ساتھ دینا پڑے گا تو انشاء اللہ ہم اس میں کامیاب ہو جائیں گے۔ 



About the author

STariq

Like to write on social issues

Subscribe 0
160