حضرت یوسف حصہ سوئم

Posted on at


حضرت یوسف حصہ سوئم

حضرت یوسف جو کے الله کے معصوم اور پاک نبی تھے اس لیے شیطان ان کو بہکا نہ سکا اور انہوں نے زلیخاں کو روکا اور وہاں سے بھاگنا چا تو اسی اثنا میں ان کا کرتا پیچھے سے پھٹ گیا. جب اس واقعے کا علم دوسرے لوگوں کو ہوا تو زلیخاں نے تہمت حضرت یوسف پے لگا دی.

اس لیے حضرت یوسف کو سزاوار سمجھا گیا اور ان پہ مقدمہ چلایا گیا. الله تعالیٰ نے حضرت یوسف کی پاکدامنی دنیا کو بتانی تھی. اور اپنے بےقصور نبی کی عزت رکھنی تھی اسی لیے الله تعالیٰ نے حضرت یوسف کے حق میں گوائی ٤ ماہ کے بچے سے دلوائی یہ بچہ زلیخاں کے ماموں کا تھا.

گوائی میں بچے نے یہ کہا کے اگر حضرت یوسف کا کرتا آگے سے پھٹا ہوا ہے تو زلیخاں سچی ہے اگر کرتا پیچھے سے پھٹا ہوا ہے تو زلیخاں جھوٹی ہے.
جب حضرت یوسف کا کرتا دیکھا گیا تو وہ پیچھے سے پھٹا ہوا تھا اس طرح یہ معجزہ دیکھ کر قاضی نے فاصلہ حضرت یوسف کے حق میں دے دیا.

اب زلیخاں کو اس کی سہلیاں تنگ کرنے لگیں کہ توں ایک بادشاہ کی بیوی ہو کے ایک غلام پے فدا ہو گی ہے یہ کیا بیوقوفی ہے زلیخاں نے ان کو بہت سمجھایا مگر وہ نہ مانیں اس لیے زلیخاں نے حضرت یوسف کو ان کے سامنے کرنے کا فیصلہ کیا.



زلیخاں نے اپنی سہیلیوں کی دعوت کی اور ان کے ہاتھ میں سیب دئیے اور ہر ایک کو ایک چھری دی کہ اس کو کاٹ کے کھائیں، اسی اثنا میں زلیخاں نے حضرت یوسف کو ان کے سامنے کیا اور حضرت یوسف (جن کی خوبصورتی کوئی آنکھہ برداشت نہ کر سکتی تھی اس لیے وہ نقاب کیا کرتے تھے) کو اپنا نقاب ہٹانے کو کہا، جب حضرت یوسف نے اپنا نقاب ہٹایا تو مصری عورتیں حضرت  یوسف کو دیکھنے میں اس قدر مہو ہو گئیں کے بجاتے سیب کاٹنے کے انہوں نے اپنی انگلیاں کاٹ لیں اور ان کو ذرا پتا نہ چلا، حضرت یوسف نے جب اپنا نقاب دوبارہ ڈالا تو تب ان کو درد کا احساس ہوا. اور انوں نے حضرت یوسف کے بارے میں کہا کے یہ تو جنس بشر سے نہیں یہ تو کوئی معزز فرشتہ ہے.

(اختتام حصہ سوئم)



About the author

160