"بے وفائی"

Posted on at


 

بے وفائی کا لفظ ہم ہمیشہ سے ہی سنتے آ رہے ہے- لیکن آج کل اس دور میں یہ لفظ بہت ہی سننے کو مل رہا ہے- بے وفائی یہاں سے شروع  ہوتی ہے

لفظوں کا جال  اور میٹھی میٹھی باتیں کر  کے دلوں کا حال بے کار کرنا- کوئی ان لوگوں سے سیکھے دل کو توڑنا- یہ سب باتیں سن کر لوگ بہت سی خواہشات پال لیتے ہے اور پھر جب ان کو پتا چلتا ہے یہ سب جھوٹ ہے تو ان کا دل ٹوٹ جاتا ہے- کوئی ان لوگوں سے سیکھے خوابوں کو دور کرنا حقیقت سے- یہ لوگ دوسروں کے احساسات سے کھیلتے ہے- پیار کے جال میں پھساتے ہے-

ہر پل گلہ و شکوہ کرنا- ہر وقت دل دکھانا- کسی کی وفا کو آزمانا اس طرح بہت سے وفادار لوگوں پر بھی بے وفائی کا ٹھپا لگ جاتا ہے- اور جب کچھ لوگوں کو پتا چلتا ہے کے ان کے ساتھ بے وفائی ہوئی ہے تو وہ موت کا راستہ چن لیتے ہے اپنی زندگی کو کھو دیتے ہے-

 

اس طرح وہ اپنے ماں باپ کے پسند کے رشتے کو بھی ٹھکرا دیتے ہے- ان کے بتاۓ ہوۓ رشتے کو چھوڑ کر غیروں سے رشتہ جوڑ لیتے ہے- کسی سے وعدہ ملاقات کر کے اتنی بے رخی سے توڑنا- یہ لوگ دنیا کی رنگینی میں گھوم ہو کر کسی اپنے کی محبت کو جھٹلا دیتے ہے- اور کچھ پیر والے لوگوں کے ساتھ ایسا بھی ہوتا ہے کہ ان کا  محبوب انھے پہلے ہی قدم پر چھوڑ جاتا ہے- یہ لوگوں کے جذبوں کے ساتھ کھیلتے ہے یہ لوگوں کے دلوں کو چوٹ پوہنچاتے ہے انھے اس بات کا پتا نہیں ہوتا کےکل ان کے ساتھ بھی یہ سب ہو سکتا ہے جو آج یہ دوسروں کے ساتھ کر رہے ہے

 

 



About the author

hamnakhan

Hamna khan from abbottabad

Subscribe 0
160