دولت ایک ایسی چیز ہے جس پر انسان کی زندگی کا طرز منحصر کرتا ہے اگر انسان کے پاس کافی ہے تو اسکا طرز زندگی بہت اعلی اور شاندار ہو گا اور اگر نہیں ہے تو نہ صرف اسکی زندگی کا طرز تبدیل ہو گا بلکہ اُسکو معاشرے میں وہ وعزت اور مقام بھی نہیں ملے گا جو ایک عام انسان کو ملتا ہے۔
میں اکثر سوچتا ہوں کہ ایک انسان فائیف سٹار میں کھانا کھا رہا ہوتا ہے اور دوسرا انسان اُسی خداکا پیدا کیا ہوا اُسی ہوٹل کے باہر سڑک پر بیٹھ کر کھانا کھا رہا ہوتاہے اور فائیو سٹار سے باہر نکلتے وقت اُن کی طرف ایک نظر دیکھتے بھی نہیں ہیں اور اگر دیکھ بھی لیں تو اتنا ہی کہتے ہیں کہ یہ لوگ پیشہ ور ہیں اوران کا یہی کام ہے۔
آخر خدا تو سب کا ایک ہی ہے ناں! امیر ذادے بھی تو کسی جونپڑی میں جہنم لے سکتے تھے۔ اگر کوئی غریب ہے تو اس میں اسکا تو کوئی قصور نہیں ہے، سب انسان برابر ہیں اگر برابر نہ ہوتے تو سب کی آخری آرامگاہ کھبی ایک جیسی نہ ہوتی۔
میں اُس دن ایک دکان پر کھڑا تھا اور لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد موجود تھی، سب اپنی باری کا انتظا کر رہے تھے کہ اتنے میں ایک بڑی سی گاڑی آکر رکی اور ایک آدمی نیچے اتر اور اُسکو دیکھتے ہی دکاندار نے سارے کام چھوڑ دیے اور اسکی طرف متوجہ ہو گیا اور اسکی خاطرتواضع کرنے کے بعد اُسکے سامان کی لسٹ لی اور فوراً پیک کروا کر روانہ کر دیا۔
میں سوچ رہا تھا کہ کیا ہم لوگ اُسکو سامان کے پیسے نہیں دیتے ہیں؟ لیکن اصل وجہ یہ نہیں تھی اصل وجہ یہ تھی کہ انسان پیسے کا پوجاری ہو چکا ہے، انسان انسان کی عزت نہیں کرتا بلکہ پیسے کی کرتا ہے۔ یہی میرا آج کا پیغام ہے کہ انسان کو انسان کی عزت کرنے چاہیے اُسکے پیسے، مقام یا رتبے کی نہیں۔
مضموں نگار؛ عابد رفیق بی ایس کمیسٹری