دریائے چناب میں مرنے والے لڑکے
دریائے چناب ہمارے ملک کے بڑے دریاوں میں سے ایک دریا ہے یہ دریا ہمارے شہر ملتان کے آخری حصہ کی پاس ہے جہاں سے دوسرا شہر مظفر گٹرھ شروع ہوجاتا ہے ان دونوں شہروں میں سے گزرتا ہے اور اس کے ایک کنارے کے قریب خوبصورت بڑا گراونڈ ہے جہاں پر تمام لوگ سیروں تٰریح کے لیئے ہدتے میں ایک دفع ضرور جاتے ہیں۔
اور خاص طور پر گرمیوں میں اس طرف لوگ بہت زیاسہ تعداد میں اتے ہیں جن میں سے کچھ تعدا جوان طالب علموں کی ہوتی ہے جو گھر میں بتائے بغیر یا اسکول سے بھاگ کر اپنا ٹائم پاس کرنے کے لیئے آجاتے ہیں کچھ لڑکے اپنے گھر والوں کی اجازت سے دوستوں کے ساتھ آجاتے ہیں۔
اور جب یہاں اتے ہیں تو دریا میں نہانے اور کشتی پر سوار ہونے کی خواہش ضرور کرتے ہیں اور اس دوران کبھ تو ان کی کشتی الٹ جاتی ہے کبھی نہات ہوئے اتنا اگے چلے جاتے ہیں کہ کبھی واپس ہی نہیں اتے یہاں ہر سال کئی جانیں جاتی ہیں اور مرنے والوں کی لاشیں تک نہیں ملتی واپس اس میں مرنے والوں کی نا سمجھی اور حکومت کا خراب نظام شامل ہے۔
حکومت کو چاہیے کہ کوئی ایسا نظام بنائے جس سے اور مرنے والوں کی جانو کو بچایا جاسکے۔ ہر سال جب دریا میں پانی زیادہ ہوتا ہے تو کچھ دنوں کے لیے دریا کر قریب کچھ پولیس والے ریسکیو والے نطر آجاتے ہیں جو لوگوں کو نہانے اور کشتی پر سوار ہونے سے روکتے ہیں ورنہ کوئی نہیں ہوتا وہاں پر۔
حکومت کو چاہیے کہ کوئی ایسی ٹیم تشکیل دے جو ہر ٹائم وہاں پر موجود ہو اور لوگوں کو خبر دار کرتی رہے کہ دریا میں مت نہاے اور کشتی پر سوار نہ ہو اس سے اپ کی جان جا سکتی ہے۔