آوارگی برنگ تماشا بُری نہیں

Posted on at


کچھ دن پہلے میں ایک دوست کے ساتھ مارکیٹ میں گھون رہا تھا کہ محجھے ایک دوست مل گیا جس کی اُسی مارکیٹ میں دکان تھی، تو کہنے لگا کہ تم کو آوارگی کی عادت ہے۔ کیا تم کو اس سے کوئی فائدہ ملا ہے؟ تو اسکا میں نے بہت اچھا جواب اُسکو دیا کہ ہاں اسی گھومنے کہ وجہ سے میں نے دنیا کو دیکھا ہےاور سمجھا ہے، میں اسی گھومنے کی وجہ سے دنیا کا اصل چہرہ جان سکتا ہوں۔

اگر انسان گھر میں بند ہی رہے اور کسی سے بھی ملے جلے نہ تو اسطرح انسان ایک ہی کنویں کا مینڈک بن جاتا ہے، اور پھر اُسکی سوث کا دائرہ کار بہت مختصر ہو جاتا ہے وہ بہت محدود سوچ سوچنے لگ جاتا ہے جو کہ اسے مشکلات میں مبتلا کر دیتی ہے۔ انسان گھومنے پھرنے کی وجہ سے اچھے اور بُرے کی تمیز کرنے لگ جاتا ہے، اسے لوگوں کے اصلی اور نقلی چہروں کی پہچان ہو جاتی ہے۔

اسی طرح اگر انسان اپنے گھر میں رہے گا تو اسکی سوچ اور ہو گی اور اگر گلی محلے یا کانونی میں گھومے پھرے گا اور لوگوں سے ملے گا تو اسکی سوچ اور تبدیل ہو گی اور اگر اسی حساب سے وہ مختلف شہروں یا پھر مختلف ممالک میں جاےگا تو اسکی سوچ اور ذہنی کیفیت اور ہو گی۔ لہذاء ہمیں چا ہیے کہ ہم اپنے معاشرے کے لوگوں سے میل جول رکھیں اور آورگی کو اتنا بُرا بھی نہیں سمجنا چاہیے، شاعر کیا خوب کہتا ہے کہ:

آوارگی برنگ تماشا بُری نہیں

ذوق نظر ملے تو یہ دنیا بُری نہیں



About the author

abid-rafique

Im Abid Rafique student of BS(hons) in chemistry and and now i m writer at film annex. I belong to pakistan.

Subscribe 0
160