کبھی بارگاہ خیال میں، کبھی خانقاہ جمال میں
سبھی حرف ہیں تیرے رو برو، جو ہیں میرے مست کمال میں
تیری جستجو، تیری گفتگو، تیری فکر میں رہا چار سو
تیری آرزو میرے خواب ہیں، میرے لب پہ آئے سوال ہیں
میرے دل میں تیری ہین رونقیں ، میری آنکھوں میں تیری روشنی
تیرا نور میرے جمال میں، تیرا عکس ہے خدوخال میں
میرے سارے لفظوں میں تو ہی تو ، میرے ذکر میں تو ہی مشک بو
میری سوچ میں کبھی جلوہ گر کبھی میری بزم خیال میں
یہ جو کائنات میں نور ہے تیرے حسن ہی کا جمال ہے
یہی شرق و غربو جنوب میں، یہی منعکس ہے شمال میں