امیدِ صبح

Posted on at


امیدِ صبح


رات کی خاموشیوں کو توڑتی،سانس لیتی نومولود صبح بیدار ہوئی۔امید جاگی،امنگیں جاگیں،گلابوں پر پڑی شبنمسورج کی کرنوں سے پگھل جانے لگی،فضا میں اڑتے پرندے اللہ کی ثنا بیان کرنے لگے،فضا میں بسی موتیےکی مہک زندگی کا پتہ دینے لگی،گھاس پر پڑی اوس سورج میں چمکنے لگی۔



دھیرے دھیرے ایک اور دن زندگی میں داخل ہوا اس بات کا علان کرتے ہوئے کہ اللہ اپنے بندوں سے نراض نہیںجبھی تو سورج کو ایک بار پھر افق پر لا بٹھایا۔سورج بھی زمین والوں پر اتنی تپش پھینکنے لگا جتنی ان کوضرورت ہو،نہ اس کی تپش سے درخت جلے نہ پھولوں کے رنگ پھیکے پڑے۔


 


اس پاک زات نے سب ٹھیک ٹھیک پیدا کیا،اس کی بےشمار نعمتوں کا ہم احاطہ نہیں کر سکتے،ہاں کریں اس پاکزات کا جس نے ہمیں اتنا سامان مہیا کیا۔


 



About the author

160