ہر کسی کا بچپن کا ایک منفرد اور ایک انوکھا ہوتا ہے۔ میرا بچن دوسروں بچوں کی طرح نہیں ہے جو ہر وقت کھیل کود میں مشغول رہتے ہیں اور یا پھر ہر وقت پڑھائی میں لگے رہتے ہیں اور کتابی کیڑے بنے رہتے ہیں اور نہ ہی اُن کی طرح ہے جو بلکل پڑھائی کی طرف دھیان ہی نہیں دیتے ہیں۔
میرا بچپن کا شوق بہت عجیب تھا، میرا شوق بہت بڑھے بڑھے کھلونے لینا اور گاڑیاں لینا تھا اور اسکے لیے میں اپنے پیسے خود جمع کرتا تھا۔ سکول جاتے ہوئے جو پیسے خرچے کے لیے ملتے تھے اُن میں سے کچھ بچا کر میں ایک ایسے برتں میں جمع کرتا تھا جس میں سے کوئی نہیں نکال سکتا تھا۔ اُسکو ہماری علاقائی زبان میں غلہ کہتے ہیں۔
غلہ ایک ایسا مٹی کا بنانا ہوا برتن ہوتا ہے جس کا ایک بہت چھوٹا سا منہ ہوتا ہے اور صرف چند نوٹ اور سکے ڈالے جا سکتے ہیں۔ میں اپنی جیب خرچی میں سے چد سکے اُسکے اندر ڈال دیتا تھا اور ہر مہینے کے بعد جب تقریباً بھر جاتا تو میں اُسکو توڑ دیتا اور پھر پیسے اکھٹے مل جاتے۔ جب اکھٹے پیسے مل جاتے تو میں بازار جاکر اپنی مرضی کے کھلونے لے لیتا تھا۔ لیکن اس سارے دھندھے کے پحچھے اہم کردار اُسی غلے کا ہی ہے۔