کم عمر میں بچیوں کی شادی

Posted on at


اشیا کے بہت سے ممالک میں دیکھا جاۓ تو چھوٹے بچے اور بچیوں کی شادیاں کر دی جاتی ہیں لیکن اگر صرف بچیوں کی بات کی جاۓ تو یہ ایک کلچر سا بن گیا ہے کے چھوٹی چھوٹی لڑکیوں کی بڑ ے بڑ ے مردوں سے شادیاں کر دی جاتی ہیں.پاکستان میں بہت سے علاقوں میں یہ ایک تہذیب کی حیثیت رکھتی ہے کے چھوٹی سی لڑکی خوا اس کی عمر ٧ سال ہو یا ١٢ سال اس کی شادی کسی ب انسان سے کر دی جاتی ہے جو اس کے کهیلنے کی عمر ہوتی ہے اور اسے اس لفظ کا مطلب تک نہیں پتا ھوتا اور وہ شادی کر کے دے دی جاتی ہے اور اس کے گھر میں کسی کو بھی اس بات افسوس نہیں ھوتا بلکے سب خوش ہوتے ہیں ک جلدی آپنی ذمداری سے وہ اتر گئے      

 

           لیکن کم عمر میں کسی بھی لڑکی کی شادی کر ک دینا اسے قتل کرنے سے کم نہیں ھوتا. چھوٹی سی عمر شادی کرنے کی کی وجوہات ہوتی ہیں جن میں سب سے پہلی چیز اس علاقے کی تہذیب اور ثقافت ، پھر غربت،رسم و رواج لڑکیوں کی بے جا فکر، انکی تعلیم کے اخراجات کا کو بوجھ سمجھنا،انکی پرورش کو مصیبت کہلانا،انھیں آپنی جائیداد میں وارث بنانا، ایسے بہت سے   خیالات والدین کو آپنی بیٹی سے دور کر دیتے ہیں اور اکثر دہی علاقوں میں آپنی ننھی سی پر کی ایک بوڑھے مرد سے شادی کر دی جاتی ہے اور اکثر وو بندہ پہلے سے کی شادیاں کر چکا ھوتا ہے اور بس قریب ال مرگ ہی ھوتا ہے.

                آپنی چھوٹی سی لڑکی کی شادی کر دینا اور اس بندے سے پیسے لینے کا رواج بھی بہت عام ہے. بہت عام کیا کہنا تو یوں ہی چاہیے کے بیٹی کی شادی نہیں اسے بیچا  جاتا ہے. چھوٹی سی لڑکی دی اور ٢، ٤ لاکھ لے  لئے. لڑکی پیدا ہو تو سب ناراض ہوتے ہیں لیکن جیسے ہی وہ ٥ سال کی ہوئی سب خوش کے اس کی شادی کر دو اور خوش ہو جو.

                   اکثر علاقوں کی جانچ پڑتال کے بعد پتا چلتا ہے کے لڑکی کو بوجھ تو سمجھا جاتا ہی ہے. اس کے اخراجات سے باگھا جاتا تو ہے لیکن کہیں نہ کہیں اس کی فکر بھی ہوتی ہے. کیوں کے دیہی علاقوں میں لڑکیاں محفوظ نہیں ہوتی اور غریب والدین ان کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھا سکتے اس دار سے بھی وہ آپنی چھوٹی سی بیٹی کو رخصت کر دیتے ہیں 

     اور کچھ لوگوں کو آپنی جائیداد کا دار ھوتا ہے کے لڑکی بری ہو گئی ، پڑھ لکھ گئی تو جائیداد میں اسے اس کا حصّہ دینا پرہے گا اور وہ اپنا حق لے گی. لیکن جب خدا نے اسے یہ حق دیا ہے تو پھر باھگنا کیسا اور کیوں ،، 

    اکثر ان علاقوں میں شادی کا رواج ہے جو اسے اسلام کا نام دیا جاتا ہے اور اسی بات کا سہارا لے کر لڑکی سے جان چھڑائی جاتی ہے. اور کہا جاتا ہے کے اسلام میں لڑکی کی جلد سے جلد شادی کا حکم ہے اور پاکستان کا قانون بس ١٨ سال کا کہتا ہے ورنہ اسلام میں ایسا کچھ نہیں. تو ایک بات واضح کرتی چلوں کے اسلام میں حکم یہ ہے لڑکی کو اچھی اور صحیح مکمل تعلیم دو یہ تمہارا فرض ہے اور لڑکی کا حق اور جب لڑکی بالغ ہو جاۓ تو اس کی شادی کر دو تو سوچ سے باہر ہے یہ بات کے ٥ یا ٧ سال کی لڑکی کیسے بالغ ہو سکتی ہے. یا شادی کر دی تو پیسے کیوں لئے پھر کیا اسلام یہی کہتا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ 



About the author

blue_eyes

just different.........

Subscribe 0
160