مری کا یادگار سفر حصہ دوم

Posted on at


ان دنوں اس دریائے کے نزدیکی علا اقوں میں سیلاب بھی آیا تھا شام کے تقریبا چھ بجے چکے تھے گاڑی فراٹے بھرتی جارہی تھی میری سیٹ کیونکہ کھڑکی کے نزدیک تھی اس لیے میں باہر کے ماحول سے لطف اندوز ہو رہا تھا شام کا ٹائم تھا کسان اپنے اپنے کھیتوں میں کام کرہے تھے اور پانی لگا



 


رہے تھے اور کچھ لوگ کھیتوں میں ہل چلا رہے تھے ہم تقریبا سات بجے کوٹ ادو جنکشن پہچ گئے تھے



یہ جنکشن ہے یہاں سے گاڑی کراچی ڈی جی خان اور راولپنڈی کے علاوہ  اور بھی پاکستان میں جاتی ہیں گاڑی تقریبا آدھا گھنٹہ رکی اور پھر چل پڑی رات کے تقریبا آٹھ بج چکے تھے اور ٹرین پھر لیہ اسٹیشن پر رکی اور اس جگہ تقریبا پندہ منٹ رکی اور پھر چل پڑی  گاڑی چھوٹے چھوٹے سٹیسنوں پر



 


رکتی اور پھر چل پڑی تھی



اس طرح رات کے دس بجے گاڑی بھکر ریلوے اسٹیشن پر رکی  تقریبا دس منٹ کے بعد ٹرین دوبارہ چل پڑی رات کافی گہری ہو چکی تھی لوگ سو چکے تھے کاڑی تیز تیز اپنی منزل کی طرف رواں دواں تھی جب گاڑی کلورکوٹ پہچی تو اس اسٹیشن پر  میرے ماموں وقار اور وقاص میرے لیے کولڈ درنک اور آم لے کر آئے ہوے تھے



ان سے وہ آم اور کولڈ ڈرنک لی اور پھر ٹرین چل پڑی رات کے تقریبا بارہ بج چکے تھے ٹرین کندیاں جنکشن پر کھڑی تھی اس اسٹیسن پر گاڑی کی پاور اور ٹوٹل عملہ تبدیل ہو جاتا ہے اس پر تقریبا ٹرین آدھا گھنٹہ کے دوبار چل پڑی پھر مجھے نیند آگئی تو میں سو گیا جب میری آنکھ کھولی تو اس وقت صبح کے تقریبا پاجچ بج چکے تھے اور ہم راولپندی سے دو گھنٹے دور تھے تقریبا صبح کے چھ بجے ہم لوگ اٹک پہچ گے تھے




About the author

160