فرق پڑتاہے

Posted on at



اٹلی کے ساحل پر طوفان آگیا،طوفان جب تھماتو ساحل پر بے شمار مچھلیاں پڑی تھیں،اگلئ صبح ایک بچہ ساحل پر پہنچا اور اس نے ایک ایک مچھلی اٹھا کرسمندر میں پھینکنا شروع کردی،وہ شام تک مچھلیاں پھینکتا رہا،ایک اطالوی بوڑھا فولڈنگ چیئر پر بیٹھ کر بچے کودیکھ رہا تھا،شام کو جب بچہ سستانے کے لیے رکا،تو بوڑھا اٹھ کر اس کے پاس آیا اور اس سے پوچھا بیٹا آپ کیا کررہے ہو"بچے نے مسکرا کربوڑھےکی طرف دیکھا اور شائستگی سےبولا میں مچھلیوں کو مرنے سے بچا رہاہوں"بوڑھے نے بچے کی بات سسنی،ایک لمحہ کے لیے کچھ سوچا اور اس کے بعد بولا"ادھر ساحل کی طرف دیکھو"بچے نے ساحل کی طرف دیکھا ،ساحل پر دور دورتک لاکھوں مچھلیاں تڑپ رہی تھیں،بوڑھے نے بچے کو اپنی طرف متوجہ کیا اور اس کے بعد بولا"بیٹا ساحل پر لاکھوں مچھلیاں پڑی ہیں تم ان میں کتنی مچھلیوں کو بچا لوگے تمہاری اس کوشش سے کیا فرق پڑے گا"بچے نے بابا جی کی بات سنی قہقہہ لگایا وہ بھاگ پر ساحل پر گیا ،ریت پر جھکا،ایک مچھلی اٹھائی،بھاگتا ہوا پانی کے پاس گیا۔مچھلی کو احتیاط سے پانی میں رکھا اوربھاگتا ہوا بوڑھےکےپاس آیا اور بولا"آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں ،ہوسکتا ہے میری اس کوشش سے واقعی کوئی فرق نہ پڑے لیکن میں نے ایک مچھلی کی زندگی میں تو فرق پیدا کردیا"بچہ رکا اور دوبارہ بولا"جب یہ مچھلی پانی میں اتری ہوگی اور اس کی ملاقات دوسری مچھلیوں سےہوئی ہو گی تو اس نے ان سےکہا ہوگا ہم انسانوں کے بارے میں غلط فہمی کا شکارتھیں۔ہم انہیں ظالم،قاتل،مفاد پرست،اور وحشی سمجھتی تھیں لیکن یہ تو بہت ہمدرد ،بے غرض اورمخلص ہیں"وہ رکا اور دوبارہ بولا"میں نے انسان کے بارے میں سمندری مخلوق کے خیالات بھی بدل دیے اور یہ بھی ایک بہت بڑا فرق ہے۔"بوڑھے نے بچے کی بات سنی قہقہہ لگایا اور وہ بھی اس کے ساتھ مل کر مچھلیاں سمندر میں پھینکنے لگا۔ یہ بظاہر بچگانہ اور غیرحقیقی سی داستان لگتی ہے لیکن اگرغور کیاجائے تواس کےاندر چھپی تمدنی تاریخ چھپی ہے ،یہ ایک فلسفہ ہے جس سے سقراط سے لے حضرت امام حسین تک سراج الدولہ سےٹیپو سلطان تک،سرسیداحمد خان سے لے کر علامہ اقبال تک اور قائداعظم سےلےکرذوالفقارعلی بھٹو تک ان تمام لوگوں نے جنم لیا تھا جو پورے ملک میں اکیلے تھے اور وہ یہ جانتےتھے اکیلےہونے کی وجہ سے شاید کوئی تبدیلی نہ لاسکیں لیکن اس کے باوجود برائی کے خلاف ڈٹ گئے،اس کےباوجود انہوں نے جان دے دی۔


انہیں سارا معاشرہ سارے لوگ یہ سمجھاتے رہےتم اکیلے ہو،آپ صرف 72لوگوں کالشکر ہیں،آپ انگریز کامقابلہ نہیں کرسکیں گے،ان کی فوج بڑی طاقتور ہےاور آپ کچلےجائیں گے وغیرہ وغیرہ اور آپ کی قربانی سےکوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن یہ لوگ ڈٹے رہے اور ان کے استقلال نے آنےوالے دنوں میں ایک ایسی تبدیلی کی بنیاد رکھی جس پرتاریخ آج بھی ان کو سنہری حروف میں یاد کرتی ہے۔ہم سے بھی بہت سے ایسے ہیں جو اکثر اوقات اپنے اردگرد بہت کچھ غلط ہوتا دیکھتے ہیں پر یہ سوچ کر ہم اس سب کامقابلہ کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے اوریہ جان کر ہم اکیلے ہیں ہم بھلا کیاتبدیلی لاسکتےہیں معاشرے میں ہونے والی برائیوں کو نظر اندار کردیتے ہیں ۔ہم ہمیشہ یہ بھول جاتے ہیں کہ اس دنیامیں آنے والے ہر انقلاب ہرتبدیلی کے پیچھے کسی ایک شخص کا جذبہ ہمت اور کوشش ہوتی ہے جو اس انقلاب اور تبدیلی میں پہل کرتی ہے۔ہم یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ ہر طوفان جوبڑی سے بڑی ظالم اور جابر قوت کا نام ونشان اس صفحہ ہستی سے مٹاتا ہے وہ بھی کسی ایک شخص کی ہمت کامحتاج ہوتاہے۔انسان بھی ایک عجیب فطرت کا مالک ہے جو اگر کسی بات کو کرنے کی ٹھان لے تو یہ کسی چٹان سے بھی مضبوط ثابت ہوتا ہے اور پھر اس کے راستے میں آنے والی ہر مشکل ہر مصیبت اس کے سامنے گھٹنے ٹیک دیتی ہے۔ اس لیے کبھی بھی اپنے آپ کو کسی بھی کام کے لیے نااہل مت سمجھو تم وہ طاقت ہو جو اگر چاہے تو ہر امتحان کو پار کرکے اپنی منزل تک پہنچ سکتا ہے۔اس لیے آگے بڑھو اور اس دنیا میں امن ،خوشی ،بھائی چارہ اور مساوات کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کرو کیونکہ ہوسکتا ہے کہ ہم ایک بھی کسی چھوٹی سی مثبت تبدیلی کا سبب بن سکیں اور پھر دنیا کو بتالاسکیں کہ ایک شخص ،ایک دل اور ایک جان کی قوت سے بھی فرق پڑتا ہے۔



About the author

DarkKhan

my name is faisal ......

Subscribe 0
160