توبہ کے ثمرات

Posted on at



ابن آدم بھول چوک، خطا، غلطیوں اور گناہوں کا پتلا ہے. ہر انسان سے گناہ سرزد ہوتے رهتے ہیں کبھی دانستہ کبھی غیر دانستہ لیکن اگر بندہ ان پر الله کے حضور توبہ نہ کرے تو یہ زیادہ بری بات ہے. بلکہ عذاب الہی، اور دنیا و آخرت کی ناکامیوں کا پیش خیمہ ہے. لیکن مسلمانوں کو خصوصی طور پر الله کریم کی طرف سے رحمت کے تحت توبہ کا تحفہ دیا گیا ہے. جو الله کے غضب کو رحمت میں اور عذاب کے فیصلے کو معافی میں بدل دیتا ہے


 توبہ کے لفظی معنی رجوع کرنا اور پلٹنا ہے. اور شرعی اصطلاح میں توبہ سے مراد معافی یعنی گناہوں کے کاموں اور اعمال کو چھوڑ کر الله کی طرف رجوع کر لینا اور آئندہ نہ کرنے کی کوشش کرنا ہی توبہ ہے. توبہ کا مفہوم بہت گہرا ہے یہ معاملہ فقط اس حد تک محدود نہیں کہ اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ زبان سے توبہ توبہ کرتے رہو اور ساتھ ساتھ گناہ بھی کرتے رہو. توبہ دراصل امرعظیم ہے. لہذا اس کی شرائط بھی اہم ہیں


١. اخلاص سے توبہ کرنا


٢. گناہوں پر نادم رہنا


حضورصلی الله علیہ وسلم نے فرمایا


"ندامت ہی توبہ ہے"


٣. سچی توبہ کرنے والا گناہ کو فورا چھوڑ دے


٤. پختہ عہد کرے کہ آئندہ ایسا گناہ کا کام نہیں کرے گا


٥. گناہ کے ذریعے جن پر ظلم کیا ہو اس کی تلافی کرے اور ان کے غضب شدہ حقوق انہیں واپس کرے یا ان سے معاف کروا لے



انسان کو نہیں معلوم کہ اس کا پروانہ اجل کب آ جائے، کب اسے موت آ کر دبوچ لے لہذا الله کے بندوں کو چاہیے کہ جلد سے جلد توبہ کریں کیونکہ کوئی نہیں جانتا آنے والے لمحے اس کی زندگی آگے بڑھے گی بھی یا نہیں. توبہ کے ثمرات بیشمار ہیں جن کے متعلق قرآن و حدیث میں لاتعداد ارشادات ہیں ملتے ہیں، توبہ کا سب سے بڑا ثمر آخرت کی نجات ہے جو ہمیں جنّت میں لے جاۓ گی.


جس کے متعلق حدیث میں روایت ہے، حضرت ابو سعید خدری بیان کرتے ہیں کہ حضور صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:  "تم سے پہلے زمانے میں ایک شخص نے ٩٩ قتل کیے تھے اس نے لوگوں سے پوچھا اس وقت زمین میں سب سے بڑا عالم کون ہے؟ اسے ایک راہب کا پتہ دیا گیا وہ اس کے پاس حاضر ہوا اور کہنے لگا : میں نے ٩٩ قتل کیے ہیں کیا میرے لئے توبہ کی گنجائش ہے؟ راہب نے کہا : نہیں. اس نے اسے بھی قتل کر دیا اور یوں ١٠٠ کی تکمیل کر دی. پھر اس نے لوگوں سے پوچھا کہ اہل زمین کا سب سے بڑا علم کون ہے؟ اسے ایک عالم کا پتا بتایا گیا اس نے عالم سے کہا : میں نے ١٠٠ آدمی قتل کیے ہیں کیا میرے لیے توبہ کی گنجائش ہے؟ عالم نے کہا : ہاں! تمھارے اور توبہ کے درمیان کوئی چیز حائل نہیں. تم فلاں علاقے کی طرف چلے جاؤ وہاں لوگ الله کی عبادت کرتے ہیں تم بھی ان کے ساتھ الله کی عبادت کرو اور اپنے وطن کی طرف واپس نہ آنا وہ برا علاقہ ہے چناچہ وہ ادھر روانہ ہو گیا. ابھی آدھا راستہ ہی طے کیا تھا اسے موت نے آ لیا.


اب اس کے بارے میں رحمت اور عذاب کے فرشتے جھگڑا کرنے لگے. رحمت کے فرشتوں نے کہا : یہ آدمی سچے دل سے تائب ہو کر الله تعالی کی راہ پر چل کھڑا ہوا تھا اور عذاب کے فرشتوں نے کہا : اس نے تو کبھی کوئی بھلائی کا کام کیا ہی نہ تھا. اب ایک فرشتہ آدمی کی صورت میں ان کے پاس آیا تو انہوں نے اسے اپنا ثالث بنا لیا اس نے کہا


یہاں سے دونوں اطراف کی زمین ٹاپ لو. یہ آدمی جس طرف قریب ہو گا اسی طرف کا فرشتہ اس کی روح لے گا. انہوں نے زمین ناپی تو معلوم ہوا کہ جدھر کا اس نے رخ کیا تھا وہ علاقہ قریب تھا چناچہ رحمت کے فرشتے اسے لے گئے". (صحیح مسلم، التوبہ،حدیث ٢٧٦٦)


چناچہ سچی توبہ کا ثمر یہی ہے کہ بندے کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں نیک لوگوں میں اٹھایا جاتا ہے اور آخر جنتی ہو جاتا ہے. ایک مسلمان کو توبہ اور اصلاح کی طرف فوری توجہ دینی چاہیے تا کہ آخرت کی حسرت اور پچھتاوے سے بچ سکے اور ویسے بھی توبہ مسلمان کے لئے لازمی ہے ضرورت ہے کیونکہ کوئی بھی شخص یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ اس کی زندگی غلطی اور لغزش سے پاک ہے اور یہ انسانی فطرت کے خلاف بھی ہے. لہذا الله کریم کو وہ ہی بندہ محبوب ہے جو توبہ کے ذریعے اس کی طرف رجوع کرتا ہے.


ارشاد باری تعالی ہے : "اے مومنو! تم سب الله کی بارگاہ میں توبہ کرو تا کہ تم فلاح پا سکو". (سورۂ النور٣١)


توبہ کے بارے میں ہی ایک حدیث قدسی میں الله پاک خود فرماتے ہیں: "اے ابن آدم! تو جب مجھ سے دعا کرے اور مجھ سے گناہ معاف کرنے کی امید رکھے تو تیرے جتنے بھی گناہ ہوں گے میں بخش دوں گا اور مجھے اس کی کوئی پروا نہیں. اے ابن آدم! اگر تیرے گناہ آسمان کی بلندی کو پہنچ جایئں پھر تو مجھ سے بخشش طلب کرے تو میں تجھے بخش دوں گا اور مجھے اس کی کچھ پروا نہیں. اے ابن آدم! تو زمین بھر گناہ لے کر آیے پھر مجھے اس حل میں ملے کہ تو نے میرے ساتھ شرک نہ کیا ہو تو میں اتنی ہی مقدار میں تجھے بخشش سے نواز دوں گا. (جامع ترمزی)


توبہ گناہوں سے پاکی کا ذریعہ ہے. حضرت محمّد صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: "گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے اس نے گناہ کیا ہی ہیں". (سنن ابن ماجہ)



الله مختلف گناہوں شرک،قتل،زنا کا ذکر کرنے کے بعد بشارت دیتے ہوئے فرماتا ہے کہ توبہ کرنے سے نہ صرف الله پاک گناہ معاف کر دیتا ہے بلکہ اس کی برائیوں کو نیکیوں میں بدل دیتا ہے اس سے بڑھ کر توبہ کا انعام اور کیا ہو گا جس کی بشارت خود الله پاک نے قرآن میں دے دی. "مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لیا اور اچھے کام کیے ایسے لوگوں کے گناہوں کو الله نیکیوں میں بدل دے گا اور الله تو بہت بخشنے والا نہایت مہربان ہے". (سورۂ الفرقان)


گویا توبہ کے بعد نہ صرف گناہ بخش دیے جین گے بلکہ برائیاں نیکیوں میں بدل جائیں گی. توبہ و استغفار کیلئے الله نے کسی مخصوص وقت اور گھڑی کی شرط بھی نہیں رکھی اس کی عطا دن رات جاری رہتی ہے. توبہ میں مصائب کا حل پوشیدہ ہے. توبہ وہ واحد عمل ہے جس سے ہر مشکل آسان ہو جاتی ہے اور غم سے نجات ملتی ہے. لہذا بندہ مومن کو اپنے ہر مسلۓ کے حل کیلئے زیادہ سے زیادہ توبہ کرنی چاہیے. توبہ نہ صرف مسائل حل ہو جاتے ہیں بلکہ اس کی وجہ سے زندگی میں امن و سکوں بھی ہے. لہٰذا ہمیں چاہیے کہ الله کے ساتھ اچھی امید رکھتے ہوے معافی مانگتے رہنا چاہیے کیونکہ جیسے ہم الله کے بارے میں سوچیں گے ویسا ہی ہمارے ساتھ ہو گا. آخر میں الله پاک سے دعا گو ہوں کہ جو میں نے لکھا اس پر عمل کی توفیق دے اور میری اور تمام امت مسلمہ کی اس رمضان میں توبہ قبول فرماے. آمین یارب العالمین   



About the author

omi-khan

my name is Umair ahmad. i am from sahiwal, pakistan. i love to read, right playing games on my pc. i love share my thoughts so i joined Film Annex.

Subscribe 0
160